دوحہ — قطر کے وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی نے کہا ہے کہ غزہ سے اسرائیلی افواج کے انخلا کے معاملے پر تفصیلی اور سنجیدہ مذاکرات ضروری ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پیش کردہ اسکیم فی الوقت محض اصولی خاکہ ہے اور اس کی تفصیلات پر جامع بات چیت ناگزیر ہے۔
قطری خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ قطر کا مقصد پائیدار امن ہے مگر ایسا امن جو فلسطینیوں کے حقوق اور خودمختاری کا تحفظ کرے۔ شیخ محمد نے کہا کہ اسرائیلی انخلا پر خاموشی اختیار نہیں کی جا سکتی اور اس معاملے میں مؤقف واضح ہونا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسرائیلی وزیراعظم کی طرف سے قطر کے لیے اظہارِ معافی کوئی احسان نہیں بلکہ ایک بنیادی حق کا اعتراف ہے۔ شیخ محمد نے کہا کہ منصوبے میں جنگ بندی کو واضح شق کے طور پر شامل کیا گیا ہے اور حماس نے اس کا سنجیدہ جائزہ لینے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمارا اولین مقصد جنگ کا خاتمہ ہے اور امید ہے کہ تمام فریق اس موقع کو ضائع نہیں کریں گے۔ انہوں نے اطلاع دی کہ غزہ ثالثی اجلاس میں مصر اور ترکی کے اعلیٰ حکام بھی شریک ہوں گے۔
اگر یہ منصوبہ منظور ہوا تو عرب اور اسلامی دنیا فلسطینیوں کی حمایت میں بھرپور شمولیت کرے گی۔ شیخ محمد بن عبدالرحمن نے واضح کیا کہ یہ منصوبہ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور قطر کی کوشش ہے کہ ایک ایسا راستہ نکالا جائے جو مستقل امن کی بنیاد بنے اور فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی ضمانت دے۔











