واشنگٹن۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس کو اتوار شام 6 بجے تک امن معاہدے کو قبول کرنے کی آخری مہلت دی ہے۔ انہوں نے واضح کیا ہے کہ معاہدہ قبول ہوا تو حماس کے جنگجوؤں کی جان بچائی جا سکتی ہے ورنہ انہیں سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رائٹر کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے کہ حماس مشرق وسطیٰ میں برسوں سے ایک بے رحم اور پرتشدد خطرہ رہا ہے۔ ان کے بقول 7 اکتوبر 2023ء کے حملوں میں متعدد اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے اور اس کے جواب میں اب تک حماس کے 25 ہزار سے زائد جنگجو مارے جا چکے ہیں۔
صدر نے کہا کہ متعدد فورسز صرف ان کے حکم کا انتظار کر رہی ہیں تاکہ کارروائی شروع کی جا سکے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی انتظامیہ حماس کے جنگجوؤں کی شناخت اور مقام سے باخبر ہے اور ضرورت پڑنے پر انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔
ٹرمپ نے بین الاقوامی اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ اپنے امن پلان کی حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ہر ممکن طریقے سے امن قائم کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ تمام بے گناہ فلسطینی فوری طور پر غزہ کے زیرِ انتظام سیف زون میں منتقل ہو جائیں۔
صدر نے کہا کہ معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں حماس کو شدید نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ ان کے بقول یرغمالیوں کی رہائی اور ایک عبوری بین الاقوامی انتظامیہ کے قیام جیسے نکات اس منصوبے کا حصہ ہیں۔
ٹرمپ نے حماس کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اتوار شام 6 بجے سے قبل معاہدے تک پہنچ جانا ہوگا بصورت دیگر وسیع پیمانے کی فوجی کارروائی سے بچنا ممکن نہیں ہوگا۔











