رفح حملے کے بعد اسرائیل سے متعلق پالیسی نہیں بدلی، امریکا

واشنگٹن: امریکا نے رفح پر ہولناک حملے میں 50 کے قریب معصوم شہریوں کے جاں بحق ہونے پر اسرائیل سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے البتہ یہ باور بھی کرایا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی صیہونی ریاست سے متعلق پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں ایک صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ امریکا نے رفح پر حملے کی اطلاع ملتے ہی اپنی گہری تشویش کا اظہار کرنے کے لیے اسرائیلی حکومت سے رابطہ کیا تھا۔
امریکی ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت سے رابطے میں واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا اور تحقیقات کے نتائج پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل پر انسانی حقوق کے عالمی قوانین کی مکمل پاسداری، شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سامان کی ترسیل کو بڑھانے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے پر زور دیتے رہیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جان کربی نے رفح پر حملے کے تناظر میں کہا کہ رفح پر اسرائیل کا کوئی بھی بڑا زمینی حملہ بلا جواز ہے تاہم اس حملے کے بعد بھی اسرائیل سے متعلق پالیسی تبدیل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔
واضح رہے کہ غزہ کے اسرائیلی بمباری میں تباہ ہوجانے کے بعد دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں نے رفح میں پناہ لی تھی لیکن یہاں بھی اسرائیل نے بے گھر افراد کی خیمہ بستی اور پناہ گزین کیمپوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں