پشاور: خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن ارکان گتھم گتھا ہوگئے۔
اسپیکر کی جانب سے وقت نہ دینے پر اپوزیشن ارکان شدید اشتعال میں آگئے،
ارکان اسمبلی نے لاتوں اور گھونسوں کا آزادانہ استعمال کیا۔
پی ٹی آئی کے رکن نیک وزیر اور پی ٹی آئی پارلیمنٹیرین کے رکن اقبال وزیر میں جھگڑا ہوا
دونوں ارکان کے الجھنے پر ان کے حامی بھی لڑائی میں کود پڑے،
اسمبلی میں الجھنے والے دونوں ارکان کا تعلق وزیرستان سے ہے۔
ایوان میں شدید ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اسپیکر نے اجلاس میں 15 منٹ کا وقفہ کیا،
بعد ازاں اجلاس 14 اکتوبر پیر کے روز سہہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے آئی جی اسلام آباد کو نہ ہٹانے پر وفاق کو دھمکی دیدی
دوسری جانب وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کے پی سوا جہاں بھی جلسہ کرو وہاں فسطائیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے،
ہمیں جلسے کی جگہ ایسے دی جاتی ہے جیسے جانور ہوں،
انہوں نے کہا کہ خبردار کررہا ہوں اگر اس آئی جی کو نہیں ہٹایا گیا تو اگلا احتجاج اسے ہٹانے کے لیے ہوگا۔
خیبرپختونخوا اسمبلی میں ہنگامہ:
کے پی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے پی کے سوا جب بھی ہم نے پنجاب میں کہیں بھی احتجاج کی کال دی تو فسطائیت کا استعمال کرتے ہوئے ہمارے لوگوں کو اٹھالیا گیا،
جب بھی احتجاج کی جو جگہ مانگی اس کے بدلے کوئی اور دی گئی وہ جگہ نہیں دی گئی،
اسلام آباد میں بھی جلسے کی اجازت مویشی منڈی میں کرنے کی دی گئی، ہمیں جلسے کے لیے جگہیں ایسے دی گئیں جیسے مویشی ہوں،
لاہور میں بھی کئی کلومیٹر دور ہمیں جلسے کی جگہ دی،
اسلام آباد میں بھی ہمیں لیاقت باغ کی بجائے دور دراز جگہ پر جلسے کرنے کا کہا گیا جب کہ عمران خان نے ہمیشہ سب کو بہترین جگہیں جلسوں کے لیے دیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہمیشہ پُرامن سیاست کی اور ہمیں بھی امن کا درس دیا مگر مخالفین نے ہمیں ہمارا آئینی حق بھی نہیں دیا،
انہوں ںے لوٹا کریسی اور ہارس ٹریڈنگ کو بھی قانونی قرار دلوادیا اس پر ہم نے کہا کہ ہمیں اجازت ملے یا نہ ملے احتجاج ریکارڈ کرنا ہے
ہم نے لیڈروں اور کارکنوں کو احتجاج کے لیے پہنچے کا کہا، جگہ جگہ کنٹینر لگادیے گئے، شیلنگ کی گئی،
ڈنڈے مارے گئے مگر پھر بھی ہم پر امن طور پر ظلم سہتے ہوئے وہاں پہنچے تو دیکھا وہاں موجود لوگوں پر شیلنگ ہورہی ہے ہمارے ساتھ ڈھائی تین سو گاڑیاں وہاں پہنچیں۔