زرعی آمدن پر ٹیکس کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے مطابق صوبائی سطح ُپر قانون سازی جنوری 2025 میں کی جائے گی۔
زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی یکم جولائی 2025سے شروع کی جائے گی۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) شرائط کے مطابق زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے معاملے پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں صوبوں میں زرعی انکم ٹیکس کے حوالے سے قانون سازی جنوری 2025 میں ہو گی اور ٹیکس وصولی یکم جولائی 2025 سے شروع کر دی جائے گی۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے ٹائم لائن پر مکمل طور پر عمل کیا جائے گا۔
محمد اورنگزیب کے مطابق چینی آئی پی پیز کے ساتھ قرضوں کی ری پروفائلنگ کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے، اس حوالے سے معاہدے پر دستخط ابھی بہت آگے کی بات ہے۔ پہلے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کریں گے، اس کے لئے ابھی پہلے پیرا میٹرز طے ہوں گے۔
پاکستان کی معیشت کو بیرونی قرضوں پر انحصار سے نکالنے اور پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کا واحد راستہ معیشت کا ڈی این اے بدلنا ہی ہے۔ روایتی اتار چڑھائو سے باہر نکل کر معیشت کو برآمدی بنیادوں پر ترقی کی راہ پر ڈالنے کی ضرورت ہے، جس کے ذریعے سرمایہ کاری اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو برآمدی شعبوں کی طرف راغب کرنا ہو گا تاکہ ملک کو دوبارہ عالمی مالیاتی منڈیوں تک رسائی مل سکے۔
علاوہ ازیں ایک ملاقاات کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک کے وفد کو وفاقی وزیر خزانہ نے حکومت کی جاری اصلاحات اور بہتر ہوتے معاشی اشاریوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور خاص طور پر مالیاتی خسارے کے موثر انتظام، بیرون ملک سے آنے والی ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافے سے بھی آگاہ کیا۔
یہ بھی بتایا کہ گزشتہ سال 38 فیصد کی بلند ترین شرح سے مہنگائی میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے اور وہ ستمبر میں 6.9 فیصد کی سطح پر آگئی ہے۔ زر مبادلہ کے ذخائر 10.7 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اور اسٹاک ایکسچینج 85,000 پوائنٹس سے تجاوز کر چکی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اس کامیابی کا سہرا وزیراعظم شہباز شریف کے سر جاتا ہے، جنہوں نے اصلاحات کے عمل کی خود نگرانی کی اور محصولات، توانائی، سرکاری ادارے، نج کاری اور پنشن اصلاحات جیسے اہم شعبوں میں کئی اہم تبدیلیاں بھی کیں۔