اسلام آباد:بلاول نے فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں پر آئینی ترامیم کی مخالفت کردی
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں سے متعلق حکومتی آئینی ترامیم کی مخالفت کردی۔
کہا سیاست میں جو ڈر گیا وہ مر گیا۔آئینی ترمیم پر ڈیڈ لائن اور ٹائم فریم ہمارا نہیں حکومت کا مسئلہ ہے ۔
حکومت کے پاس ضمیر پر ووٹ لینے کا آپشن موجود ہے مگر آئینی ترمیم پر اتفاق رائے چاہتےہیں، جو مرضی چیف جسٹس آ جائے ہمیں فرق نہیں پڑتا ۔
بلاول بھٹو زرداری نے زرداری ہاوس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیررسمی گفتگو میں کہا کہ پیپلزپارٹی کی کوشش تھی کہ آئینی ترامیم پر مولانا سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلا جائے
جے یو آئی کا ڈرافٹ آئے گا تو بیٹھ کر دیکھیں گے،بات چیت کے بعد جو سامنے آئے گا وہ ترمیم لائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے مجوزہ آئینی ترمیم پاس کرانے لیے ٹائم لائن کا مسلہ نہیں، البتہ حکومت کےلیے ہو سکتی ہے،
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئینی عدالتوں اور عدالتی اصلاحات پرمولانا مان گئے تھے۔
حکومت آرٹیکل 8اور آرٹیکل 51میں فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں سے متعلق ترامیم لے آئی جس پر پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں پر ترمیم سے انکار کردیا۔
انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے عدالتوں کا چھٹی کے دن آرڈر آیا جس کا چیف جسٹس کو بھی علم نہیں تھا،
ہم عدالتی اصلاحات چاہتے ہیں اور صوبوں کے مساوی حقوق چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں مرکز کے ساتھ ساتھ صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں قائم ہوں اس سے عوام کو فوری ریلیف ملے گا۔
چییئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ صوبوں میں آئینی عدالتوں والا معاملہ آج طے نہ بھی ہوا تو یقین ہے ایک دن ضرور ہوگا،
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اعلی عدالتوں میں تقرریاں عدلیہ ، پارلیمنٹ اور وکلاء کی نمائندہ کمیٹی کے ذریعے ہونی چائیں،
جو مرضی چیف جسٹس آجائے ہمیں فرق نہیں پڑتا لیکن افتخار چوہدری جیسا طرز عمل نہیں ہونا چاہیے
انہوں نے کہا کہ جسٹس منیب نے 63اے کے فیصلے میں اپنا ذہن واضح کر دیا ہے۔