حال میں انسانی عمر کے حوالے سے کی جانے والی نئی طبی تحقیق کے مطابق انسان اپنی متوقع عمر کی بالائی حدوں کو چھو رہا ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ کے مطابق طبی ٹیکنالوجی اور جینیاتی تحقیق میں محققین نے سب سے طویل عمر کی آبادی والے ممالک میں عمر کے سکڑنے میں بہت زیادہ اضافہ پایا ہے۔
اس تحقیق میں شامل یونیورسٹی آف الینوائے شکاگو کے محقق ایس جے اولشنسکی کے پیش کردہ مطالعہ کے مطابق ہمیں اس بارے میں ازسرنو جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ لوگوں کو کب ریٹائر ہونا چاہیے اور انہیں اپنی زندگی گزارنے کے لیے کتنی ضروریات درکار ہو سکتی ہیں۔
ٹیکساس یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے محقق مارک ہیورڈ جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے انہوں نے اتفاق کیا ہے کہ یہ ہمیشہ ممکن ہے کہ کوئی پیش رفت بقا کو مزید بلندیوں تک لے جا سکتی ہے لیکن ہمارے پاس اب ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔
متوقع عمر اس بات کا تخمینہ بھی ہے کہ دنیا میں آنے والے انسان کتنے سال زندہ رہنے کی توقع کر سکتے ہیں، یہ فرض کرتے ہوئے کہ اس وقت موت کی شرح مستقل رہ رہی ہے۔
اس تحقیق میں اولشنسکی اور ان کے تحقیقی ساتھیوں نے 1990سے 2019کے لیے متوقع انسانی عمر کے تخمینے کے بارے میں پتا لگایا جو کہ میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار ڈیموگرافک ریسرچ کے زیرانتظام ڈیٹا بیس سے لیا گیا تھا۔ محققین نے دنیا کے ان آٹھ مقامات آسٹریلیا، فرانس، ہانگ کانگ، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، سپین اور سوئٹزرلینڈ پر توجہ مرکوز کی جہاں دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ انسان پائے جاتے ہیں۔
اولشنسکی نے مزید بتایا کہ امریکہ سرفہرست 40 ممالک میں شامل نہیں ہے لیکن چونکہ ہم یہاں رہتے ہیں اس لیے امریکہ کو اس فہرست میں شامل کر لیا گیا تھا۔
ایک اندازے کے مطابق رواں صدی میں امریکہ میں متوقع انسانی زندگی میں ڈرامائی طور پر اضافہ ہونے کی امید ہے۔ محققین کے مطابق خواتین مردوں کے مقابلے میں طویل عرصے تک زندہ رہتی ہیں اور متوقع عمر میں ایک سست رفتار سے بہتری اب بھی جاری ہے۔
محققین کے مطابق اس وقت امریکہ زیادہ پریشانی کا شکار ہے کیونکہ اسے بہت سے مسائل درپیش ہیں جیسا کہ منشیات کی مقدار اور موٹاپا جس کی وجہ سے کچھ لوگوں کے لیے مناسب طبی دیکھ بھال حاصل کرنا ایک مشکل عمل ہوتا جا ہے اور یہ مسائل ایسے ہیں جو عام افراد کو بڑھاپے تک پہنچنے سے پہلے ہی موت کی وادی میں دھکیل دیتے ہیں۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے جیرونٹولوجی کے ماہر ایلین کریمنز نے بھی اپنی ای میل میں اس تحقیق کے نتائج سے اتفاق کیا ہے۔
اولشنسکی کے مطابق مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ زیادہ تر لوگ کتنے عرصے تک زندہ رہتے ہیں، گزشتہ سالوں میں 2فیصد سے کچھ زیادہ امریکیوں نے ہی اپنی عمر کے برسوں میں 100کا ہندسہ عبور کیا، اس کے مقابلے میں اس وقت یہ شرح جاپان میں 5فیصد اور ہانگ کانگ میں 9فیصد ریکارڈ کی گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ انسانی عمر کے حوالے سے آنے والے عشروں میں صد سالہ افراد کی تعداد بڑھے لیکن اس کی وجہ آبادی میں اضافہ ہو سکتا ہے، تاہم 100سال کی عمر تک پہنچنے والے افراد کا فیصد محدود ہی رہے گا، جس میں 15فیصد سے کم خواتین اور 5فیصد مرد شامل ہو سکتے ہیں۔