شوگر

شوگر کے مریضوں کیلئے وزن اٹھانے والی ورزشیں کتنی مفید

ورزش کو معمول بنا لیں تو جسمانی صحت کے ساتھ دماغ پر بھی اچھا اثر پڑتا ہے تاہم شوگر کے مریضوں کے لیے ویٹ لفٹنگ زیادہ فائدہ ہو سکتی ہے۔
ماہرین صحت کے مطابق روزانہ ورزش کرنے سے جسم میں موجود سیلز زیادہ بہتر طریقے سے گلوکوز استعمال کر پاتے ہیں جس سے شوگر میں خون کی سطح کم ہی رہتی ہے۔ خاص طور پر وزن اٹھانے والی ورزشیں پٹھوں کو طاقتور بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، جس سے گلوکوز کی زیادہ مقدار کو انسانی جسم سٹور کر پاتا ہے اور میٹا بولزم کی کارکردگی بھی بہتر ہو جاتی ہے۔

اس آرٹیکل میں ان اہم فوائد کے بارے میں آگاہی دی جا رہی ہے جن سے شوگر کے مریض وزن اٹھانے والی ورزشیں کر کے مستفید ہو سکتے ہیں۔
انسولین کی حساسیت
وزن اٹھانے والی ورزشیں انسانی جسم میں انسولین کی حساسیت کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں اور جسم میں موجود سیلز زیادہ بہتر طریقے سے گلوکوز استعمال کر پاتے ہیں۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کیونکہ ورزش کے دوران پٹھوں سے گلوکوز کا اخراج بڑھنے سے خون میں شوگر کی سطح کم ہوتی جاتی ہے۔ انسولین کی حساسیت بہتر ہونے کے نتیجہ میں مزید انسولین یا کسی دوائی کی ضرورت باقی نہیں رہتی جو ٹائپ 2 کے شوگر کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔
خون میں شوگر کی سطح کا بہتر کنٹرول
وزن اٹھانے والی ورزشیں تسلسل کے ساتھ کرنے سے خون میں شوگر کی سطح کو مستحکم رکھنے میں مدد ملتی ہیں جس کے نتیجہ میں جسم میں گلوکوز کی زیادہ مقدار کو ذخیرہ کیا جا سکتا ہے۔ ذخیرہ کرنے کی یہ بہتر صلاحیت خون میں شوگر کی سطح میں اضافے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
پٹھوں کی مضبوطی
خون میں شوگر کی سطح پر قابو نہ پانے کی وجہ سے اکثر پٹھوں کی کمزوری کی شکایات سامنے آتی ہیں۔ وزن اٹھانے والی ورزشوں کے ذریعے پٹھوں کو طاقت ملتی ہے اور اس کے نتیجہ میں مضبوط پٹھے مجموعی طور پر میٹابولزم کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
چربی میں کمی
وزن اٹھانے والی ورزشیں کرنے کے نتیجہ میں جسم کی چربی میں کمی واقع ہونے لگتی ہے۔ انسانی جسم میں چربی کی کم سطح اہم اعضا اور ان کے ارد گرد چربی کی مقدار کو کم کر کے میٹابولزم کی صحت کو بہتر بنا دیتی ہے۔
بلڈ پریشر میں کمی
اکثر شوگر کے مریضوں میں ہائپر ٹینشن کا شکار ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں، اس صورت حال میں وزن اٹھانے والی ورزشیں دل کی صحت کو بہتر بنا دیتی ہیں جس کے نتیجہ میں بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں