مخصوص نشستیں کیس میں دو ججز کا اقلیتی تفصیلی فیصلہ جاری ہو گیا، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اقلیتی تفصیلی فیصلہ بھی جاری کر دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے اس اقلیتی فیصلے میں اضافی نوٹ بھی لکھا، یہ اضافی نوٹ 14 صفحات پر مشتمل ہے، چیف جسٹس کے مطابق فیصلے میں آئینی خلاف ورزیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی میرا فرض ہے، توقع ہے اکثریتی ججز اپنی غلطیوں پر غور کرتے ہوئے انہیں درست کریں گے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے لکھا کہ میرے ساتھی ججز جسٹس منصور اور جسٹس منیب نے اس کے خلاف ووٹ دیا، امید کرتا ہوں اکثریتی فیصلہ دینے والے اپنی غلطیوں کا تدارک کریں گے، اکثریتی ججز اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آئین کے مطابق پاکستان کو چلایا جائے، بدقسمتی سے اکثریتی مختصر فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر سماعت نہیں ہو سکی۔
چیف جسٹس نے لکھا کہ کمیٹی اجلاس میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس منصور علی شاہ نے نظرثانی مقرر نہ کرنے کا موقف اپنایا، مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست تعطیلات کے بعد مقرر کرنے کا کہا گیا۔مخصوص نشستیں کیس کے حوالے سے 8 ججز کا 12 جولائی کا مختصر اور 23 ستمبر کا تفصیلی فیصلہ غلطیوں سے بھرپور ہے، مخصوص نشستوں کے کیس میں اپیلوں کا حتمی فیصلہ ہوا ہی نہیں، اکثریتی ججز نے وضاحت کی درخواستوں کی گنجائش باقی رکھی۔
چیف جسٹس نے اضافی نوٹ میں مزید لکھا کہ کیس کا چونکہ حتمی فیصلہ ہی نہیں ہوا، اس پر عملدرآمد “بائنڈنگ” نہیں، فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی بھی نہیں ہو سکتی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے لکھا کہ 8 اکثریتی ججز کی 14 ستمبر اور 18 اکتوبر کی وضاحتوں میں بھی آئینی غلطیاں ہیں، 8 ججز نے اپنی الگ ورچوئل عدالت قائم کی۔