سائنس دانوں نے انسانی جِلد کا ایک نیا نقشہ بنایا ہے جو جِلد کو تشکیل دینے کا طریقہ فراہم کرتے ہوئے زخموں کے نشان ختم کر دیتا ہے۔
حال میں ہی برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں سائنس دانوں نے انسانی جِلد کے بننے کے عمل سے پردہ اٹھایا ہے۔ محققین کے مطابق تحقیق کے نتائج کو آگ سے جھلس جانے والے افراد میں بالوں کے نئے غدود بنانے اور جِلد کے ٹرانسپلانٹ کے لیے استعمال کر کے زخموں کے نشان ختم کئے جا سکتے ہیں۔
تحقیقاتی عمل کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ سائنس دانوں نے انسان کی جِلد کے خلیوں کی نقشہ سازی کی ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ انسان کی پیدائش سے قبل جِلد کس طرح بنتی ہے اور بیماری میں کیا کیا مسائل درپیش ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق انسان کی پیدائش سے قبل جِلد میں نشان پڑے بغیر اسے ٹھیک ہونے کی منفرد صلاحیت موجود ہوتی ہے تاہم انسان کی پیدائش کے بعد اس صلاحیت میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اس موقع پر انسانی جلد پر بننے والے زخموں کے نشان ختم کرنے کے لئے مختلف عوامل درکار ہوتے ہیں۔
برطانیہ کے ویلکم سینگر انسٹیٹیوٹ اور نیو کیسل یونیورسٹی کے محققین کی ٹیم نے خلیوں کی نقشہ سازی کرتے ہوئے ڈِش میں جِلد کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بنایا جس میں بال اگانے کی صلاحیت بھی تھی۔ اس مصنوعی جِلد کو استعمال کرتے ہوئے محققین کی اس ٹیم نے دِکھایا کہ مدافعتی خلیے جِلد کی بغیر نشان کی بحالی میں اہم کردار ادا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جو سرجری کے بعد نشانات سے بچانے یا زخموں کو نشانات کے بغیر ٹھیک کرنے میں انتہائی معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔