حال میں ہی ہونے والے ایک نئی تحقیق میں یہ اہم انکشاف ہوا ہے کہ دل کو زیادہ پمپ کرنے والی شدید ورزش کسی بھی شخص خاص طور پر خواتین کی بھوک کی سطح کو کم کر سکتی ہے۔
محققین کے مطابق خواتین اس قسم کی ورزش کا مردوں سے زیادہ بہتر ردعمل دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
اس تحقیق کے نتیجہ میں محققین کی طرف سے تیار کردہ رپورٹ کے مطابق دوڑنا، تیرنا یا تیز رفتار اسپن کلاس لینے جیسی شدید ورزش بھوک کے ہارمون گیرلین کو دبانے میں کم یا معتدل ورزش کے مقابلے میں زیادہ موثر ثابت ہوتی ہے اور اس کے حیران کن نتائج بھی بڑی تیزی کے ساتھ سامنے آتے ہیں۔
تحقیقاتی ٹیم میں شامل یونیورسٹی آف ورجینیا اسکول آف میڈیسن میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو اور لیڈ ریسرچر کارا اینڈرسن کے مطابق تحقیق یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ خواتین اس قسم کی ورزش کا مردوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر ردعمل دے سکتی ہیں ۔
یونیورسٹی آف ورجینیا اسکول آف میڈیسن میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو اور لیڈ ریسرچر کارا اینڈرسن کا مزید کہنا ہے کہ اس تحقیق کے دوران ہم نے یہ بھی پایا ہے کہ زیادہ شدت والی ورزش نے گیریلن کی سطح کو دیگر ورزش کی اقسام کے مقابلے میں زیادہ دبایا۔
ان کا کہنا ہے کہ بالفاظ دیگر ہم نے اس تحقیق کے دوران یہ محسوس کیا کہ تحقیقاتی عمل میں شامل افراد کو اعتدال پسند یا تھوڑی شدت والی ورزش کے مقابلے میں زیادہ شدت کی ورزش کے بعد ‘کم بھوک’ محسوس ہوئی۔