ماہرین صحت نے پاکستان میں مچھروں سے پھیلنے والی بیماریوں کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کو قرار دیدیا کیونکہ یہ تبدیلیاں مچھروں کے لئے سازگار ماحول پیدا کر رہی ہیں۔
زیادہ درجہ حرارت نے بارشوں کے ساتھ مل کر مچھروں کے لیے زیادہ سازگار حالات پیدا کر رکھا ہے، اس حوالے سے دیکھا جائے تا اکتوبر میں کراچی گرمی کی لہر سے متاثر ہوا جس کا کم از کم اوسط درجہ حرارت 30.9 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
حکام کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس مہینے میں شہر میں ریکارڈ کیا گیا اب تک کا یہ گرم ترین درجہ حرارت تھا ، اور اس کی وجہ موسمیاتی تبدیلی ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت ندا کھوڑو نے صوبائی پارلیمان کو بتایا کہ زیادہ درجہ حرارت نے بارشوں کے ساتھ مل کر مچھروں کے لیے زیادہ سازگار حالات پیدا کر رکھے ہیں جو چکن گونیا کے ساتھ ساتھ ڈینگی بخار اور زیکا کا باعث بھی بن رہے ہیں۔
اس حوالے سے اگر دیکھا جائے تو مئی میں وبا شروع ہونے کے بعد سے اب تک پاکستان کے جنوب مشرقی صوبہ سندھ میں تقریبا 181 افراد میں چکن گونیا کا ٹیسٹ مثبت آ چکا ہے۔
تاہم یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ انفیکشنز کی حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہے اور صحت کے حکام وائرس کے مشتبہ کیسز کی اسکریننگ کے عمل میں ہیں جو جوڑوں کے کمزور درد کے ساتھ، بخار اور متلی کا سبب بھی بنی ہوئی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے، ملیریا، ڈینگی اور چکن گونیا جیسی مچھروں سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر دبا پڑ رہا ہے۔