امریکی ماہرین صحت کے مطابق ٹیکسٹ میسج بھیجنے جیسا سادہ کام شیر خوار بچوں میں مٹاپے کے خلاف جنگ میں بڑا فرق پیدا کر سکے گا۔
یہ اپنی نوعیت کا انوکھا خیال جان ہوپکنز یونیورسٹی کی پروفیسر ڈاکٹر ایلیانا پیرن نے پیش کیا، تحقیق میں گرین لائٹ پروگرام ایجوکیشن کے ذریعے صحت مند غذا اور پرائمری کیئر پرووائیڈر کے رویوں کے متعلق کونسلنگ ہوئی۔
اس حوالے سے ڈاکٹر ایلیانا پیرن کی شریک سربراہی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق روایتی ہیلتھ کونسلنگ کے ساتھ ٹیکسٹ میسجنگ اور ڈیجیٹل فیڈ بیک شیر خوار بچوں میں مٹاپے سے بچنے میں مدد دے سکتی ہے اور زندگی بھر کے مٹاپے سے متعلقہ مسائل سے بھی بچا جا سکتا ہے۔
امریکی سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق 18-2017 میں ہر 5 میں سے اندازا 1 سکول جانے والا بچہ مٹاپے کا شکار تھا۔یہ وہ شرح ہے جس میں صرف کووڈ کے دوران اور بعد میں اضافہ دیکھنے میں آیا، اس میں کمی کے لیے شخصی مداخلت پر انحصار کرتے ہیں تاہم یہ مداخلتیں ایک حد تک کامیاب ہوئیں۔
ڈاکٹر ایلیانا پیرن کے مطابق تحقیق میں معلوم ہوا کہ والدین اپنے بچوں کی صحت مند نمو کے لیے زیادہ معلومات حاصل کرنے کے لیے بے تاب رہتے ہیں اور والدین کی بڑی تعداد اسمارٹ فون استعمال کرتی ہے، اس حوالے سے محققین نے مطالعے کے لیے چھ میڈیکل اداروں سے تقریبا 900 والدین اور شیر خوار بچوں کے جوڑوں کو منتخب کیا۔
ان تمام بچوں کی عمر 21 دن یا اس سے کم تھی، یہ بچے 34 ہفتے کے بعد، صحت مند اور بغیر کسی دائمی میڈیکل کنڈیشن کے پیدا ہوئے تھے۔
ان تمام جوڑوں کو دو گروہوں میں تقسیم کر کے محققین کی ٹیم کی جانب سے شروع کیے جانے والے گرین لائٹ پروگرام ایجوکیشن کے ذریعے صحت مند غذا اور پرائمری کیئر پرووائیڈر کی جانب سے رویوں کے متعلق کونسلنگ ہوئی۔
اس کے ساتھ ساتھ والدین کو بچوں کی عمر کی مطابقت سے ہدایات اور ہدف کا تعین کرنے کی تجاویز کے متعلق تعلیمی کتابچے بھیجے گئے جبکہ نصف کو خودکار سسٹم سے بنائے گئے مخصوص پیغام ارسال کئے گئے۔
جن والدین کو یہ پیغامات بھیجے گئے تھے ان کے بچوں کا ایک سالگرہ سے دوسری کے درمیان معائنہ کیا گیا تو ان کی صحت کی نمو میں نمایاں بہتری دیکھی گئی۔