خراٹوں والی نیند کے دوران مسئلہ اس وقت پیش آتا جب نیند میں وقتی طور پر سانس آنا بند ہو جاتا ہے، اس سے زیادہ تر خواتین متاثر ہوتی ہیں۔
اس حوالے سے حال میں ہی کی جانے والی ایک تحقیق کے دوران 50 برس سے زیادہ عمر رکھنے والے 18 ہزار 500 سے زائد افراد کے ڈیٹا کا محققین کی طرف سے تفصیل کے ساتھ مطالعہ کیا گیا۔
اس نئی تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ خراٹوں والی نیند کا ایک عام سا مسئلہ خواتین میں ڈیمینشیا کے خطرات بڑی حد تک بڑھا سکتا ہے۔آبسٹریکٹیو سلیپ ایپنویا ( او ایس اے ) نامی نیند کا یہ مسئلہ اس وقت پیش آتا ہے جب نیند کے دوران وقتی طور پر سانس آنا بند ہو جاتا ہے، اس صورت میں یہ ڈیمینشیا کے وقوع پذیر ہونے کے خطرات کو بڑھا دیتا ہے۔
محققین کے مطابق اس کیفیت سے خواتین مردوں کے مقابلے میں زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس تحقیق میں مشیگن میڈیسن سے تعلق رکھنے والے محققین کی طرف سے 50 برس سے زیادہ عمر رکھنے والے 18 ہزار 500 سے زائد افراد کے ڈیٹا کا مطالعہ کیا گیا۔
دس برس تک جاری رہنے والی اس تحقیق کے ابتدا میں کوئی بھی شخص ڈیمینشیا میں مبتلا نہیں تھا۔ اس تحقیق کے دوران سائنس دانوں کے علم میں یہ بات آئی کہ مجموعی طور پر مردوں کے مقابلے میں خواتین او ایس اے سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں۔
او ایس اے میں مبتلا خواتین کے 80 برس کی عمر تک ڈیمیشنیا میں مبتلا ہونے کے امکانات زیادہ پائے گئے جو کہ 4.7فیصد تھے جبکہ ان کے مقابلے میں مردوں میں یہ شرح 2.5 فی صد پائی گئی۔