ایک نئی تحقیق کے مطابق کڈنی فیلیئر کی صورت میں ڈائیلاسز کرانے والی خواتین کو مردوں سے زیادہ ہارٹ فیلیئر اور فالج کے خطرات درپیش ہوتے ہیں۔
اس حوالے سے حال میں کی جانے والی ایک تحقیق کے دوران محققین کی طرف سے 5 لاکھ 8 ہزار سے زائد گردے کے مریضوں کی صحت کا تفصیلی معائنہ کیا گیا۔
اس نئی تحقیق سے حاصل ہونے والے نتائج کے مطابق کڈنی فیلیئر کی صورت میں ڈائیلاسز کرانے والی خواتین کو مردوں کی نسبت ہارٹ فیلیئر اور فالج کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ تاہم مجموعی طور پر مردوں کے مقابلے میں خواتین کی موت کے خطرات بہت کم ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف سنسناٹی سے تعلق رکھنے والی تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر سِلوی شاہ کے مطابق جب قلبی صحت کے حوالے سے بات کی جائے تو خواتین کا مختلف طریقے سے علاج کیا جانا ضروری ہے۔اس حوالے سے ہونے والی تحقیق میں قلبی صحت کے متعلق جنسی تفریق بھی سامنے آئی۔
تحقیق کے نتائج کے مطابق دونوں جنسوں کے درمیان یہ فرق خواتین کی صحت کے لیے خاص طریقے سے دیکھ بھال کی ضرورت کو بہت زیادہ اجاگر کرتا ہے۔
اس خصوصی مطالعے کے لیے محققین نے 5 لاکھ 8 ہزار سے زائد گردے کے ایسے مریضوں کی صحت کا معائنہ کیا جنہوں نے 2005 سے 2014 کے درمیان علاج شروع کرایا۔
تحقیق کے حتمی نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ ڈائیلاسز کے دوران خواتین میں دل کی صحت سے متعلقہ مسائل کے خطرات مردوں کے مقابلے میں 14 فیصد زیادہ پائے گئے جبکہ ان خطرات میں 16 فی صد زیادہ خطرہ ہارٹ اٹیک جبکہ 31 فی صد زیادہ خطرہ فالج کا پایا گیا۔