بچوں میں غصہ عام ہے، بہن بھائی آپس میں جھگڑتے ہیں، اسکرین ٹائم کی گھریلو پابندی پر احتجاجا موڈ آف کرتے ہیں، ایسے میں بچوں کو رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
حال میں ہی کئے گئے ایک نئے سروے کے مطابق بہت سے والدین اپنے بچوں کے غصے پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کرتے نظر آتے ہیں اور کچھ کو لگتا ہے کہ وہ خود کو بچوں کے سامنے ایک اچھی مثال بنا کر پیش کرنے سے قاصر ہیں۔
یونیورسٹی آف مشی گن ہیلتھ چلڈرن اسپتال کی جانب سے حال میں ہی کیے گئے نیشنل سروے کے مطابق کے نتائج کے مطابق 10 میں سے 7 والدین کا خیال ہے کہ وہ بعض اوقات اپنے بچوں کے غصے کو اچھی طرح سے نہیں سنبھال پاتے، جس سے بچے اس طرز عمل کو جاری رکھتے ہیں۔
سروے کے نتائج میںیہ بات بھی سامنے آئی کہ سات میں سے ایک والدین کا خیال ہے کہ ہم عمروں کے مقابلے میں ان کے بچوں میں غصہ زیادہ ہے اور 10 میں سے 4 کے مطابق ان کے بچوں کو غصے میں منفی نتائج بھگتنا پڑتے ہیں۔
اس حالیہ سروے کے شریک ڈائریکٹر سارہ کلارک کا کہنا ہے کہ بچے اکثر معمولی مایوسیوں پر شدید ردعمل ظاہر کر جاتے ہیں ، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ابھی جذباتی ضابطے کو سیکھنے کے عمل سے گزر رہے ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بچوں کو ان جذبات کا مناسب اظہار کرنے کے لئے رہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے ورنہ یہ رویے بچوں کے لئے سکول کے اوقات میں مسائل اور کشیدہ تعلقات کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔