عمران خان کی فائنل کال

عمران خان کی فائنل کال پر آج پی ٹی آئی کا احتجاج، اہم شہروں کے داخلی راستے بند

اسلام آباد:عمران خان کی فائنل کال پر آج پی ٹی آئی کا احتجاج، اہم شہروں کے داخلی راستے بند
پاکستان تحریک انصاف بانی چیئرمین کی کال پر آج اسلام آباد کی جانب مارچ اور ڈی چوک پر احتجاج کرے گی۔
بانی تحریک انصاف کی ہدایت اور کال کے مطابق پی ٹی آئی کی قیادت نے آج یعنی 24 نومبر کے احتجاج کو فیصلہ کن قرار دیا اور عوام سے بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی ہے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبرپختونخوا سے قافلے صوابی پہنچیں گے
اور پھر صبح گیارہ بجے مرکزی قافلے کی صورت میں اسلام آباد کی جانب چل پڑیں گے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ عمران خان کی رہائی سمیت تمام مطالبات کی منظوری تک ڈی چوک پر بیٹھیں گے۔
وزیراعلیٰ کے ترجمان کے مطابق کتنی ہی سڑکیں بلاک کی جائیں یا پھر کنٹینر لگائی جائیں، اسلام آباد پہنچ کر احتجاج کریں گے
اور مطالبات منوائیں گے، راستے کھولنے کیلیے سرکاری نہیں بلکہ پرائیوٹ مشینری ساتھ لے کر جائیں گے۔
پی ٹی آئی کی رہنما شاندانہ گلزار نے کہا ہے کہ 12 گھنٹے لگیں یا 100 گھنٹے، ہر صورت میں ڈی چوک پہنچیں گے،
حکومت سڑکیں کھودے یا کنٹینر لگائے جہاں راستہ بند ہوگا دھرنا وہیں پر شروع کردیں گے۔
عمران خان کی فائنل کال:
پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین کی اہلیہ بشری بی بی نے احتجاج میں شرکت نہ کرنے اور قافلوں کی وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا سے نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اُدھر وفاقی حکومت نے واضح کیا ہے کہ عدالتی احکامات کی روشنی میں اسلام آباد میں کسی کو بھی احتجاج یا دھرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی
اور خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر سے ٹیلی فونک رابطہ کیا
اور انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے جاری احکامات کے بارے میں بتاتے ہوئے آگاہ کیا کہ حکومت عدالتی حکم پر ہر صورت عمل کرے گی۔
وزیر داخلہ نے پی ٹی آئی چیئرمین کو آگاہ کیا کہ بیلا روس کے صدر اور 80 رکنی اعلیٰ سطح کا وفد 24 نومبر سے تین روز کیلیے پاکستان کا دورہ کررہا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے احتجاج مؤخر کرنے کے حوالے سے پارٹی قائدین سے مشاورت کا وقت مانگا تھا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے پولیس لائنز میں جوانوں سے خطاب میں کہا تھا کہ اس بار قانون ہاتھ میں لینے والوں کو چھوڑنا نہیں اور امن و امان خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کرنا ہے۔
دریں اثنا نیکٹا نے تحریک انصاف کے احتجاج میں دہشت گردی کا الرٹ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ
فتنہ الخوارج کے دہشت گرد پی ٹی آئی احتجاج کو نشانہ بنانے کیلیے 19 اور 20 نومبر کی شب پاک افغان بارڈر سے پاکستان میں داخل ہوئے جن کا مقصد دہشت گردی کرنا ہے۔
خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ نے بھی اسلام آباد احتجاج میں خود کش حملے کا تھریٹ الرٹ جاری کرتے ہوئے تمام اداروں کو اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
پولیس کا کریک ڈاؤن:
دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے شہر میں سرچ اینڈ کومبنگ آپریشن کرتے ہوئے 300 پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے گیسٹ ہاؤسز، ہاسٹلز کی چیکنگ کی، تھانا کراچی کمپنی کی حدود سے 70 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کیے گئے ہیں۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ تھانا کوہسار سے 60، تھانا بارہ کہو سے 20، تھانا رمنانے سے 25 پی ٹی آئی کارکن گرفتار کر لیے گئے۔
اسلام آباد کے تھانا لوئی بھیر سے 35، سنگجانی سے 45، تھانا ترنول پولیس نے 42 کارکن گرفتار کیے۔
پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار پی ٹی آئی کارکن جتھوں کی شکل میں اسلام آباد پہنچے تھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں