بغیر این او سی

31 دسمبر کے بعد کوئی افغان شہری بغیر این او سی اسلام آباد میں نہیں رہ سکے گا، وزیر داخلہ

اسلام آباد:31 دسمبر کے بعد کوئی افغان شہری بغیر این او سی اسلام آباد میں نہیں رہ سکے گا، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ 31 دسمبر کے بعد کوئی افغان شہری بغیر این او سی اسلام آباد میں نہیں رہ سکے گا۔
وفاقی دارالحکومت میں زیر تعمیر ایف ایٹ انڈر پاس کی سائٹ پر دورے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد معمول پر آ چکا ہے۔ فلائی اوور، انڈر پاس کا ٹارگٹ 60 دن ہے۔
ایف نائن روڈ پہلے ہی کھول دیں گے۔ ایف نائن سائیڈ پرکام تیزی سے جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سے مظاہرین بھاگے ہیں، تب سے شور ڈالا ہوا ہے کہ اتنی لاشیں فلاں اسپتال میں ہیں۔
میں نے پوچھا کہ مظاہرین کسی بھی ایک اپنی لاش کانام بتادیں لیکن مظاہرین کواپنی شرمندگی چھپانے کاکوئی طریقہ نہیں مل رہا۔
میں تو پوچھ رہا ہوں مظاہرین سے کہ بھائی آپ کا کون سے بندہ مرا ہے، اس کا نام بتا دیں۔
ہم ہائی کورٹ میں مظاہرین کے حوالے سے جامع رپورٹ جمع کروائیں گے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ 31 دسمبر کے بعد افغان شہری بغیر این او سی کے اسلام آباد میں نہیں رہ سکیں گے۔
بعد ازاں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی اور ڈی جی رینجرز پنجاب میجر جنرل محمد عاطف بن اکرم نے پمز کا دورہ کیا،
جہاں انہوں نے شرپسندوں کے حملے میں زخمی رینجرز، ایف سی اور پولیس افسران و جوانوں کی عیادت کی۔
وزیرداخلہ اور ڈی جی رینجرز پنجاب فرداً فردا ً زخمی افسران و جوانوں کے پاس گئے اور ان کی خیریت دریافت کی
اور ان کے بلند حوصلے کو سراہا۔ انہوں نے زخمیوں سے گفتگو میں کہا کہ آپ قوم کے ہیرو ہیں،
آپ نے شرپسندوں کے عزائم ناکام بنائے، ہمیں آپ کی بہادری پر مان ہے۔ شرانگیزی کے باوجود آپ نے تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے زخمی جوانوں کے بہترین علاج معالجے کے لیے ڈاکٹرز کو ہدایات دیں۔
بشریٰ بی بی اس نیت سے آئی تھیں کہ خون بہانا ہے، یہ گرفتاری کے ڈر سے بھاگ گئے، عطا تارڑ
دوسری جانب وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی اس نیت سے آئی تھیں کہ خون بہانا ہے،
یہ لوگ گرفتاری کے ڈر سے بھاگ گئے۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ جدید اسلحہ سے لیس، سادہ کپڑوں میں، پولیس والے اور سیکورٹی اہل کار ان کے ہمراہ تھے،
آنسو گیس کے شیل، آنسو گیس فائر کرنے والی گنز ان کے پاس تھیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے جو پتھراؤ کیا،
غلیلوں کا استعمال کیا، پولیس والوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا، اور اب انہوں نے لاشوں کی سیاست شروع کردی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ بغیر ثبوت اور دلیل کے سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا شروع کردیا گیا ہے۔
یہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ کوئی لاشیں گری ہیں یا لوگ مرے ہیں۔
ابھی تھوری دیر پہلے پولی کلینک انتظامیہ نے بیان دیا ہے کہ یہاں کوئی لاشیں نہیں آئیں۔
حالانکہ واٹس ایپ گروپس اور سوشل میدیا پر پی ٹی آئی والے پروپیگنڈا کررہے ہیں کہ لاشیں گری ہیں ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں