ایک تازہ رپورٹ کے دوران پچھلے پانچ سالوں میں پھیپھڑوں کے کینسر کے مریضوں میں بچنے کی شرح میں 26 فیصد بہتری دیکھنے میں آئی۔
امریکا میں سب سے مہلک کینسر پھیپڑوں کا کینسر ہے تاہم ایک نئی رپورٹ جس میں ریاست بہ ریاست کینسز کے کیسز کا جائزہ لیا گیا ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا اب زیادہ لوگ طویل عرصے تک زندہ رہ رہے ہیں۔
امریکی لنگز ایسوسی ایشن ( اے ایل اے ) کے صدر اور سی ای او ہیرالڈ وِمر کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے ابھی تک مزید کام کرنا باقی ہے، لیکن میں پھیپھڑوں کے کینسر کی دیکھ بھال کے مستقبل کے بارے میں ناقابل یقین حد تک پرامید ہوا ہوں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ دستاویزات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پھیپڑوں کے کینسر کے مریضوں میں بقا کی شرح میں پہلے کی نسبت کافی بہتری آئی ہے اور اس میں مزید کام کرنے کے مواقع بھی موجود ہیں۔
اگرچہ اس رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ سالوں کے دوران پھیپھڑوں کے کینسر سے بچنے کی شرح میں 26 فیصد بہتری آ چکی ہے لیکن اس کے باوجود یہ رپورٹ نوٹ کرتی ہے کہ کینسر کی جانچ تک رسائی، جسے مالیکیولر، جینومک یا جینیاتی ٹیسٹنگ بھی کہا جاتا ہے، یہ اب بھی ناہموار ہے اور مزید کام کی متقاضی ہے۔
اس وقت 15 ریاستوں کو کینسر کے لیے جامع انشورنس کوریج درکار ہے جب کہ مزید پانچ ریاستوں کو اس میں شامل کرنے کے لیے کچھ بیمہ کے منصوبوں کی مزید بھی ضرورت ہے۔