جنوبی کوریا کے صدر نے مواخذنے سے بچنے کے لئے ملک میں مارشل لا نافذ کردیا تھا جسے پارلیمنٹ اور عوام نے مل کر مسترد کر دیا۔
جنوبی کورین پارلیمنٹ اور عوام نے صدر کی جانب سے نافذ کیے گئے مارشل لا کے خلاف مزاحمت کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے اسے ناکام بنا دیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول صرف 6 گھنٹوں کے اندر ہی ملک میں نافذ کیے گئے مارشل لا کو اٹھانے پر مجبور ہو گئے۔
اس حوالے سے اپوزیشن رہنمائوں کا کہنا ہے کہ جمہوریت کی یہ کامیابی پارلیمان اور عوام کے بے مثل اتحاد کے باعث ممکن ہوئی ہے۔ عوام کی بڑی تعداد پارلیمان کی عمارت کے باہر کھڑی ہو گئی اور پارلیمنٹ کے گرد حصار بنا کر گھیرے میں لے لیا۔
عوام کی مزاحمت کے باعث فوجی پارلیمنٹ میں داخل نہ ہو پائے اور ارکان پارلیمنٹ بھاری اکثریت سے مارشل منسوخ کرانے کے لیے قرارداد منظور کرانے میں کامیاب رہے۔ اسی طرح ملک کے دیگر اہم مقامات پر بھی عوام نے سیکیورٹی کا کام انجام دیا اور فوج کو اندر داخل ہونے سے روک دیا۔
ملک بھر کی شاہراوں اور عوامی مقامات پر عوام کا جم غفیر امڈ آیا اور شہری فوجی ٹرکوں کے نیچے لیٹ گئے تھے، سیکیورٹی فورسز اور عوام کے بیچ آنکھ مچولی کا کھیل 6 گھنٹے تک جاری رہا جس نے بین الااقوامی میڈیا کی توجہ بھی اپنی طرف مبذول کر لی۔
جنوبی کورین عوام کے اتحاد اور احتجاج کے باعث فوج پارلیمنٹ سمیت اہم سرکاری عمارتوں تک نہ پہنچ پائی اور صدر یون سک یول کو مجبورا مارشل لا اٹھانا پڑ گیا اور اس طرح انہوں نے دنیا میں مارشل لا کے خلاف مزاحمت کی ایک نئی تاریخ بھی رقم کر دی
اس موقع پر جنوبی کورین عوام اور پارلیمنٹ نے مثالی اتحاد کا بھی مظاہرہ کیا.