حکومت اور پی ٹی آئی

حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کیلیے رابطے بحال، ایک چیز پر اتفاق ہوگیا

اسلام آباد: حکومت اور پی ٹی آئی میں مذاکرات کیلیے رابطے بحال، ایک چیز پر اتفاق ہوگیا
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان رابطے بحال ہوگئے جس کے تحت اسد قیصرنے اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کر کے مذاکرات کے باضابطہ آغاز پر تبادلہ خیال کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے رابطہ کیا اور اس رابطے میں سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے مذاکرات کو باضابطہ طور پر آغاز کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا .
اسد قیصر نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے حوالے سے تفیصلات کے بارے میں بھی پوچھا۔
ذرائع نے بتایا کہ مذاکرات کے لیے ملاقات کے حوالے سے تاحال کسی وقت کا تعین نہیں ہوسکا .
پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی کے سامنے چند بڑے مطالبات رکھے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے ایاز صادق کی جانب سے مذاکرات کیلئے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے کی تجویز مان لی ہے۔
پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن صاحبزادہ حامد رضان ے کہا ہے کہ حکومت اگر پہلے بھی کوئی قابل عمل چیز لے کر آتی تو مذاکرات ہوسکتے تھے.
پہلے اور اب بھی حکومت سے بات کرنے کو تیار ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی ہر ایک سے مذاکرات کیلیے تیار ہے.
اس لیے ہم نے سنجیدہ اور سینئر لوگوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے۔
دوسری جانب نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ 26 نومبر کی تحقیقت کی مشروط پیشکش کردی۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے تحریک انصاف کو 26 نومبر کی تحقیقات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ
جو بندے مارے گئے آپ ان کے شناختی کارڈ دکھا دیں، ساتھ چل کر تحقیقات کرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ ایشو کراتے ہیں، ملک کو بدنام کرنا بند کریں، میں مفاہمت پر یقین رکھتا ہوں، میں نےماضی میں بہت مفاہمت کی ہے۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ تحریک انصاف نے 9 مئی کو تمام ریڈ لائنز کراس کیں، ان کے جیسا مفاہمت والا کچھ نہیں کر سکتا جب تک ان کا فیصلہ نہ ہو،
پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو ایک اور 9 مئی کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست میں ذاتیات پر اترنا معیوب ہے، حقائق کو ضرور یاد کروانا ہوگا، پہلے آپ 2018 کا جواب دے دیں، کس کا الیکشن تھا کس کو جتوایا گیا۔
نائب وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ فروری الیکشن سے متعلق ان کی درجنوں درخواستیں عدالت میں ہیں، جو ہوتا ہے وہ سامنے آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے 8 فروری سے متعلق تحفظات ہیں وہ عدالتیں فیصلہ کریں، ان کا یہ کہنا کہ 2024 کا الیکشن کسی اور کا مینڈیٹ تھا کسی اور کو دیا گیا۔
سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ اپ ہمیں 2018 کا مینڈیٹ دے دیں تاکہ ہم اپنی حکومت کر لیں، الیکشن کرانے کا مینڈیٹ ن لیگ کا نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ جو چیف الیکشن کمشنر ہیں ان کا نام آپ نے دیا تھا، چیئرمین نیب بانی پی ٹی آئی نے لگایا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں