سانحہ اے پی ایس

سانحہ اے پی ایس پشاور، 10 سال بیت گئے مگر زخم آج بھی تازہ

سانحہ اے پی ایس کی دسویں برسی منائی جا رہی ہے،اس سانحہ نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں نئی روح پھونکی اور نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا ۔

آج سے دس برس قبل 16 دسمبر سال 2014 کو امن اور تعلیم کے دشمنوں نے آرمی پبلک سکول پر حملہ کیا، دہشت گرد عقبی راستے سے صبح 10 بجے کے قریب سکول میں داخل ہوئے، اس وقت آٹھویں ،نویں اور دسویں جماعت کے طالبعلم سکول کے آڈیٹوریم میں تربیت میں مشغول تھے۔

دہشتگردوں نے ہال میں داخل ہوتے ہی ہر طرف اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی اور سکول کی دیواروں کو خون سے رنگ دیا، دہشتگردوں کی فائرنگ سے پرنسپل ،اساتذہ ،طلبہ اور دیگر عملے سمیت 140 سے زائد افراد شہید ہو گئے۔

سکیورٹی فورسز کے جوانوں نے بھرپور جوابی کارروائی کرتے ہوئے دہشتگردوں کو انجام تک پہنچایا، سانحہ اے پی ایس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں نئی روح پھونکی اور نیشنل ایکشن پلان تشکیل دیا گیا جس سے قبائلی علاقوں سے دہشتگردی کا خاتمہ ممکن ہو سکا۔

بعدازاں حملے میں ملوث 6 دہشتگردوں کو سکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا جنہیں ملٹری کورٹس نے موت کی سزائیں بھی سنائیں۔ سانحہ آرمی پبلک سکول کو تو دس سال بیت گئے لیکن اس افسوسناک واقعہ کی یادیں آج بھی پاکستانی قوم کے دلوں میں زندہ ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں