منی بجٹ

منی بجٹ کے امکانات مسترد؛ 386 ارب کا ریونیو شارٹ فال ریکور کرنے کی ہدایت

وزیراعظم شہباز شریف نے منی بجٹ کے امکانات کو مسترد کرتے ہوئے ٹیکس حکام کو ان لینڈ ریونیو کے زیر التوا مقدمات جلد نمٹانے کی ہدایت بھی کی۔

اس ضمن میں وزیراعظم نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 2اجلاس بلائے جن میں ٹیکس معاملات کا جائزہ لیا، وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کی طرف سے ماہ جنوری کا 957 ارب روپے کا ٹیکس ہدف بھی پورا ہوتا نظر نہیں آ رہا لہذا موجودہ ٹیکس شارٹ فال میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

جس پر وزیراعظم نے عدالتوں میں رکے ہوئے محصولات کے کیسز جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپیلٹ ٹریبونلز میں بین الاقوامی معیار کی افرادی قوت کو مسابقتی تنخواہوں، مراعات اور پیشہ ورانہ ٹیلنٹ کی بنیاد پر تعینات کرتے ہوئے محصولات کے کیسز فوری حل کیے جائیں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا اس کام میں تاخیر کسی صورت براشت نہیں کی جائے گی۔ اللہ کے فضل و کرم سے ایف بی آر اصلاحات پر کام تیزی سے جاری ہے۔ ملک و قوم کی ایک ایک پائی کا تحفظ کریں گے۔ غریب پر ٹیکس کا مزید بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس نا دہندگان سے ٹیکس وصول کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کراچی میں فیس لیس اسیسمنٹ نظام کا اجرا کیا گیا ہے۔جدید خودکار نظام سے کرپشن کا خاتمہ اور کسٹمز کلیئرنس کے لیے درکار وقت میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے ایف بی آر سے کہا ہے کہ وہ آئی ایم ایف سے ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافے کی بنیاد پر رعایت مانگے۔ تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی ٹیکس کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، وہ کسی بھی طبقے پر ٹیکسوںکا مزید بوجھ نہیں ڈالنے دیں گے۔

اگر عدالتوں میں زیر التوا کیس موجودہ مالی سال کے دوران نمٹا دیے جاتے ہیں تو ان سے حکومت کوکم ازکم 100 ارب روپے مزید مل سکتے ہیں، جس سے منی بجٹ کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ حکومت کیسز میں التوا کی ذمہ داری عدالتوں پر ڈالتی ہے جبکہ عدالتوں کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اس کا ذمہ دار ہے جو کیسز کی صحیح پیروی نہیں کرتا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں