ناشتے کے بغیر سکول جانے والے بچے غذائی قلت اور کمزوری کا شکار ہو جاتے ہیں، یہ عادت پڑھائی میں عدم دلچسپی کا سبب بھی بنتی ہے۔
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ناشتے کے بغیر سکول جانے والے بچوں میں غذائی قلت، کمزوری، اور پڑھائی میں عدم دلچسپی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، جو کہ انتہائی خطرناک علامات ہیں۔
ماہر امراض نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی کے مطابق غذائیت اور ذہنی صحت ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں ماہرین غذائیت اور ماہرین امراض نفسیات مل کر نیوٹریشنل سائکائٹری کے تصور کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں۔
اگر بچے یا افراد کھانے کے دوران موبائل یا ٹی وی دیکھنے میں مصروف رہیں تو دماغ، جو جسم کے تمام اعضا کو کنٹرول کرتا ہے، یہ فیصلہ نہیں کر پاتا کہ ہاضمے کے لیے کون سے انزائمز خارج کرنے ہیں، جس سے نظام ہاضمہ بھی متاثر ہوتا ہے۔
نیوٹریشنل سائیکائٹری کا شعبہ اس بات پر تحقیق کرتا ہے کہ ہماری خوراک میں موجود غذائی اجزا دماغ پر کیسے اثر ڈالتے ہیں اور ذہنی مسائل جیسے ڈپریشن، تنائو یا کمزوری کو دور کرنے میں کیسے مددگار ہو سکتے ہیں۔ سادہ الفاظ میں یہ خوراک اور دماغی صحت کے درمیان تعلق کو سمجھنے کا ایک جدید طریقہ ہے۔
ڈاکٹر عفیرہ انیس کے مطابق ناشتہ نہ کرنے کی عادت بچوں کی صحت متاثر کرتی ہے اور یہ پڑھائی میں عدم دلچسپی کا بھی سبب بنتی ہے، ہمارے پاس کمزوری کی شکایت سے آنے والے بچوں میں سے 90 فیصد بچے ناشتہ کیے بغیر ہی سکول جاتے ہیں، جو ان میں کمزوری اور تھکاوٹ کا سبب بن رہا ہے۔
والدین کو چاہئے کہ وہ بچوں کو ناشتہ کرنے کی عادت ڈالیں۔ اگر وقت کی کمی ہو تو پھلوں کی لسی یا اسموتھی بنا کر ائیر ٹائٹ کپ میں دیں تاکہ بچے وین یا بس میں بھی پی سکیں۔