سوڈان کے دارفر ریجن میں الفشر کے علاقے میں قائم ہسپتال میں ڈرون حملے میں جاں بحق ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل
دارفر کے ہسپتال پر ڈرون حملے کی ذمہ داری کسی فریق نے قبول نہیں کی جبکہ درجنوں افراد زخمی ہو چکے ہیں، مجموعی طور پر مریضوں سمیت 67 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی سماجی کارکنوں اور ہسپتال ذرائع نے میڈیا کو بتایا کہ ڈرون حملہ گزشتہ روز کیا گیا تھا اور 37 افراد اسی وقت جاں بحق ہوگئے تھے اور اب مزید زخمی دم توڑ گئے ہیں۔
دارفر کے گورنر مینی مناوی نے ایکس پر خون سے لت پت لاشوں کی تصاویر جاری کیں اور کہا کہ ڈرون حملے میں خواتین اور بچوں سمیت 70 سے زائد مریض جاں بحق ہوئے ہیں۔
سوڈان میں پیرا ملٹری آر ایس ایف اور سرکاری فورسز کے درمیان مسلح لڑائی جاری ہے تاہم اس حملے کے حوالے سے تاحال وضاحت نہیں ہوئی کہ یہ حملہ کس فریق نے کیا تھا۔
پیرا ملٹری آر ایس ایف نے سوڈان کی فوج سے اپریل 2023 میں شروع ہونے والی لڑائی میں مغربی خطہ دارفر کا تقریبا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
شمالی دارفر کے دارالحکومت الفشر کو آر ایس ایف کے اہلکاروں نے گھیرے میں لیا ہوا ہے تاہم سوڈانی فوج کے حمایت یافتہ مسلح گروپس ان فورسز کو علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے رہے اور اب تمام حملے پسپا ہو چکے ہیں۔
اس لڑائی کے دوران الفشر میں طبی مراکز تباہ کر دیے گئے ہیں، ڈاکٹر ود آٹ بارڈرز کے مطابق رواں ماہ سعودی ہسپتال واحد طبی مرکز ہے جہاں سرجیکل سہولت دستیاب ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پورے ملک میں 80 فیصد ہسپتالوں میں سہولیات ناپید ہو چکی ہیں۔
اس کے علاوہ دونوں فورسز کی اس خوف ناک لڑائی میں اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں، لاکھوں افراد ہجرت کر گئے جبکہ آبادی کی ایک بڑی تعداد خوراک جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہو گئی ہے۔