سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے قریبی کاروباری افراد کے اکائونٹس سے بھاری رقم غائب ہونے پر معروف بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا۔
میڈیا انٹرویو میں بنگلا دیش کے مرکزی بینک کے گورنر احسن منصور نے بتایا اکہ بینکوں سے نکالے گئے اثاثوں کا سراغ لگانے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے 11 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں تشکیل دے دی گئیں۔
سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے قریبی کاروباری افراد کے اکائونٹس سے 17 ارب ڈالرز غائب ہونے کے بعد ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کی مدد سے کئی معروف بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا جبکہ کچھ معاملات میں بینکوں کو بندوق کی نوک پر تحویل میں لینا پڑا۔
احسن منصور کے مطابق 6 بینکوں کے اثاثوں کے معیار کا جائزہ لیا جا رہا ہے، اس کے علاوہ تحقیقات میں بنگلا دیش کے 10 معروف کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ معزول سابق رہنما اور ان کے رشتہ داروں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
ایک رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش کے مرکزی بینک کے گورنر عوامی لیگ پارٹی کے اقتدار میں رہنے کے 15 سال کے دوران بینکوں سے لیے گئے کم از کم دو ہزار ارب ٹکا کی وصولی کا عمل بھی شروع کرنے جا رہے ہیں۔
اس سلسلے میں بنگلا دیش کی حکومت نے برطانیہ کے انٹرنیشنل اینٹی کرپشن کو آرڈینیشن سینٹر اور امریکی محکمہ خزانہ سمیت ملک سے باہر لے جانے والی رقم کا سراغ لگانے اور اسے دوبارہ حاصل کرنے کی کوششوں میں بین الاقوامی مدد حاصل کر لی ہے۔