اسٹیٹ بینک کی نئی مانیٹری پالیسی کے مطابق جنوری میں افراط زر مزید کم ہو گا ، تاہم آنے والے مہینوں میں افراط زر میں اضافہ ہو گا۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا، جس میں انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کی کمی کر کے شرح سود کو ایک فی صد کم کر کے 13 سے 12 فی صد مقرر کر دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ معاشی ڈیٹا میں کافی مثبت ٹرینڈ ہیں، تاہم افراط زر اور کرنٹ اکائونٹ بیلنس پر بہت دبائو تھا ۔ افراط زر اور کرنٹ اکائونٹ میں کافی مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔ افراط زر کچھ ماہ میں بہت تیزی سے کم ہو کر گزشتہ ماہ 4.1 فیصد پر آ گیا۔
جنوری کا افراط زر دسمبر سے بھی کم رہے گا۔ 6ماہ کا کرنٹ اکائونٹ 1.2 ارب ڈالر سرپلس رہا، اس سے قبل 4.1 ارب ڈالر کا خسارہ تھا۔ ہمیں زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم کرنے کا موقع ملا اور ہماری توقعات سے زیادہ استحکام آیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیٹ بینک کو مارکیٹ میں مداخلت کا موقع مل رہا تھا ۔ سرکاری ذخائر پلان سے کچھ کم رہے جبکہ فارورڈ بک کو مارکیٹ میں مداخلت سے کم کیا۔ مالی سال کے اختتام تک افراط زر کی شرح 7 فیصد سے اوپر رہے گی۔ اس بنیاد پر افراط زر کے اہداف میں بھی تبدیلی آئے گی۔
رئیل انٹرسٹ ریٹ بھی اس سطح پر نہیں رہے گا۔ ان عوامل کی وجہ سے محتاط ہوکر فیصلہ کیا گیا ہے۔یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک اس سے قبل 5 جائزوں میں تسلسل کے ساتھ شرح سود میں 9 فیصد کمی لاچکا ہے۔