پیکا ایکٹ ترمیمی بل

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی پیکا ایکٹ منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی پیکا ایکٹ منظور
قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی اپوزیشن اور میڈیا تنظیموں کی سخت تنقید کو نظر انداز کرتے ہوئے پیکا ایکٹ کی منظوری دے دی۔
سینیٹ کا اجلاس ڈپٹی چیئرمین سیدال ناصر کی صدارت میں شروع ہوا، جس میں 16 نکاتی ایجنڈے کے تحت کارروائی ہوئی۔ اجلاس میں الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کا ترمیمی بل (پیکا) منظوری کے لیے پیش کیا گیا، جسے اپوزیشن اور میڈیا تنطیموں کی سخت مخالفت کے باوجود منظور کرلیا گیا۔

قبل ازیں قومی اسمبلی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ پیکا ایکٹ کو منظور کر چکی ہیں۔

علاوہ ازیں ڈیجیٹل نیشنل پاکستان بل 2025ء بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر دفاع و ہوابازی خواجہ آصف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چترال کا ایئرپورٹ فعال ہے۔ پی آئی اے کے حالات قوم کے سامنے رہے ہیں، پی آی اے اب بحال ہورہی ہے۔ اب چھوٹے ایئرپورٹس پر رونقیں لگے گی، جہاز آنا جانا شروع ہوں گے۔ آنے والے دنوں میں چترال اور شمالی علاقہ جات میں فلائٹس شروع ہوں گی۔ نئے جہاز بھی لینے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ائیرلائنز نے درخواستیں دی ہیں، وہ چھوٹے ایئرپورٹس پر آپریٹ کریں گی۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایٹمی ملک ہیں اور 3 اےٹی آرز ہیں ، ایک بند ہے۔ اس کے پرزے نہیں مل رہے۔ پی آئی اے نہیں چل رہا تو مفت دے دیں تاکہ اے ٹی آرز مل جائیں۔ فلائٹ آپریشن کب شروع ہوگا ٹائم دیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں