میٹھے مشروبات ہماری غذا کا ایک اہم حصہ ہیں لیکن محققین کے مطابق یہ ذیابیطس کے سالانہ 20 لاکھ سے زائد کیسز کی وجہ بن رہے ہیں۔
افریقہ میں ذیابیطس کے 21% سے زیادہ ذیابیطس کے سالانہ کیسز ریکارڈ ہوتے ہیں، میٹھے مشروبات طویل عرصے سے آج کل کی غذا کا ایک اہم حصہ ہیں لیکن محققین اس بات پر روشنی ڈالتے ہیں کہ یہ عالمی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ثابت ہو رہے ہیں۔
ڈوروتھی آر فرائیڈمین اسکول آف نیوٹریشن سائنس اینڈ پالیسی کے محققین کی طرف سے نیچر میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہر سال چینی والے میٹھے مشروبات کے استعمال کی وجہ سے ٹائپ 2 ذیابیطس کے 22 لاکھ نئے کیسز اور دل کی بیماری کے 12 لاکھ نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔
ماہرین کی طرف سے اس بڑے پیمانے پر کیے گئے مطالعے میں 184 ممالک کے 30 سالوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا جو کہ 1990-2020 تک محیط ہے۔
ماہرین نے اس مطالعے میں اس بات میں نمایاں فرق پایا کہ یہ مشروبات کس طرح مختلف آبادیوں کو متاثر کرتے ہیں۔ نتائج کے مطابق مرد، کم عمر افراد، اعلی تعلیم یافتہ افراد اور شہری آبادی زیادہ خطرے میں ہیں۔
اس تحقیق کے دوران سب صحارا افریقہ، لاطینی امریکا اور کیریبین جیسے ترقی پذیر خطوں نے شوگر والے مشروبات کی کھپت کی وجہ سے امراض کی خطرناک تعداد ظاہر کی ہے۔
افریقہ میں ذیابیطس کے 21% سے زیادہ اور لاطینی امریکا میں تقریبا 24% نئے کیسز ریکارڈ ہوتے ہیں۔