حاملہ خواتین کو زیادہ وٹامنز، معدنیات اور دیگر غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے تاہم کچھ ایسی غذائیں بھی ہیں جن سے پرہیز کرنا چاہیے۔
ماہرین صحت کے مطابق وہ غذائیں جو حاملہ خواتین کو ضرور کھانی چاہئیں مندرجہ ذیل ہیں۔
1۔ وہ غذائیں جن میں وٹامن سی ہوتا ہے، جیسے نارنجی، اسٹرابیری، کالی مرچ اور بروکولی جو بچے کی نشوونما میں مدد کرتی ہیں اور آئرن جذب کرنے کی صلاحیت کو بہتر کرتی ہیں۔
2۔ ایسی غذائیں جن میں آئرن ہو جیسے پھلیاں، دال، سبز پتوں والی سبزیاں، گوشت اور پالک جو ماں اور بچے دونوں میں زیادہ خون بنانے کے لیے بہت مفید ہیں۔
3 ۔ کیلشیم سے بھرپور غذائیں جیسے دودھ، دہی، پنیر اور اس کے ساتھ بادام اور بروکولی جو ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما میں مدد فراہم کرتی ہیں۔
4 ۔ اومیگا 3 فیٹی ایسڈز پر مشتمل غذائیں جیسے سارڈائن مچھلی، سالمن مچھلی، ٹراٹ مچھلی اور ٹونا مچھلی وغیرہ۔
5 ۔ ہائیڈریٹ رہنے کے لیے وافر مقدار میں پانی پینا بچے کو خون کے ذریعے غذائی اجزا کی مناسب ترسیل میں مدد فراہم کرتا ہے اور ماں میں قبض اور پیشاب کی نالی کے انفیکشن کو روکنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
ایسی غذائیں جن سے خواتین کو دوران حمل پرہیز کرنا چاہیے مندرجہ ذیل ہیں؛
1 ۔ فریج میں جلد تیار ہو جانے والے کھانے جیسے فروزن آئٹمز سے دور رہیں۔ ان میں بیکٹیریا ہو سکتے ہیں جو کھانے سے پیدا ہونے والی بیماری کا سبب بنتے ہیں۔
2۔ ٹوٹے ہوئے کین میں بند کھانا کھانے سے بوٹولزم کا خطرے بڑھ سکتا ہے۔ بوٹولزم ایک خوراک سے پیدا ہونے والی بیماری ہے جو اعصابی پیچیدگیاں پیدا کر سکتی ہے۔
3۔ کچی سمندری غذا جیسے سوشی یا کچے اوئسٹرز کے استعمال سے گریز کریں۔ یہ سالمونیلا کے خطرے کو بڑھاتا ہے جو کہ ایک اور خوراک سے پیدا ہونے والی بیماری ہے جو بخار، متلی، الٹی، پیٹ میں درد اور اسہال کا سبب بن سکتی ہے۔
4۔ مرکری کی زیادہ مقدار والی مچھلیاں، جیسے سوارڈ مچھلی، اورنج روف، مارلن اور کنگ میکریل اعصابی نظام اور دماغ کو نقصان پہنچا سکتی ہے یا بچے کے لیے سماعت اور بینائی کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
5۔ حمل کے دوران شراب نوشی اور دیگر نشہ آور اجزا سے بھی پرہیز کیا جائے کیونکہ یہ عمل بچے کی نشوونما کو منفی طور پر متاثر کرتا ہے۔