سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ کے ساتھ تعاون کو سراہتے ہیں: صدر کا مشترکہ اجلاس سے خطاب

اسلام آباد ۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے نئے پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور سویلین صدر اس ایوان سے آٹھویں بار خطاب کرنا میرے لیے ایک بڑا اعزاز ہے۔ یہ لمحہ ہمارے جمہوری سفر کی مسلسل پیشرفت کو ظاہر کرتا ہے۔

نیا پارلیمانی سال ہمیں پاکستان کے روشن مستقبل کی تشکیل کے عزم کا اعادہ کرنے اور اس کی پیشرفت کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ایوان کو بہتر حکومتی طریقوں، سیاسی استحکام اور اقتصادی بہتری پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے پارلیمنٹ سے اپنی امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں اور ہمیں ان توقعات پر پورا ا±ترنا چاہیے۔ جمہوری نظام کو مضبوط کرنے، قانون کی حکمرانی پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے ہمیں سخت محنت کرنی ہوگی۔ پاکستان کو خوشحال بنانے کے لیے مزید محنت کی ضرورت ہے۔

صدر زرداری نے شہباز شریف کی حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی کوششوں کو سراہتا ہوں جس نے ملک کو معاشی ترقی کی مثبت سمت میں گامزن کیا۔ ہمارے زرِمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، غیر ملکی سرمایہ کاری میں خاطر خواہ بہتری آئی اور اسٹاک مارکیٹ نے تاریخی بلند ترین سطح کو چھوا۔ حکومت نے پالیسی ریٹ کو 22 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کر دیا اور دیگر معاشی اشاریوں میں بھی بہتری آئی۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا آبادیاتی ڈھانچہ بدل چکا ہے، اور اس کے نتیجے میں حکومتی معاملات میں مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدہ انداز میں لینا ہوگا اور گورننس، خدمات کی فراہمی کے نتائج کو نئے سرے سے ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ وزارتوں کو اپنے مقاصد اور وڑن کو دوبارہ متعین کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کے اہم مسائل کا حل مقررہ مدت میں ممکن ہو سکے۔ جمہوری اداروں پر عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے ٹھوس نتائج فراہم کرنا ضروری ہے۔

صدر مملکت نے اپنے خطاب میں کہا کہ جمہوریت میں توازن کی ضرورت ہوتی ہے اور کچھ دینے اور کچھ لینے کی بات ہوتی ہے۔ اس پارلیمنٹ سے بہتر جگہ کوئی نہیں ہو سکتی جہاں ہم اجتماعی اہداف پر کام کر سکیں۔ منتخب نمائندوں کو قوم کے لیے رول ماڈل بن کر کام کرنا چاہیے اور پارلیمنٹ کے کام کو تنگ حدود سے بڑھا کر ایک وسیع سوچ کے ساتھ دیکھنا چاہیے۔

اراکین پارلیمنٹ کو اتحاد اور اتفاق کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے، کیونکہ ہمارے ملک کو اس کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کو اپنے عوام کو بااختیار بنانا چاہیے، قومی فیصلے اتفاق رائے سے کرنا چاہیے، اور ملکی و بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کر کے معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے چاہیے۔ سماجی اور اقتصادی انصاف کو فروغ دینے اور نظام میں انصاف اور شفافیت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ وہ سب کے لیے مساوی ترقی فراہم کرے۔

یہ صدر آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے آٹھواں خطاب تھا۔ 16ویں قومی اسمبلی کے قیام کے بعد یہ ان کا دوسرا خطاب تھا، اور مشترکہ اجلاس سے یہ ریکارڈ آٹھواں خطاب تھا۔ گزشتہ سال 18 اپریل کو انہوں نے عام انتخابات کے بعد پارلیمانی سال کے آغاز پر پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔ 2008 سے 2013 تک ایوان صدر میں اپنے پانچ سالہ دور میں انہوں نے چھ بار پارلیمنٹ سے خطاب کیا تھا۔ موجودہ قومی اسمبلی کا پہلا پارلیمانی سال مکمل ہو چکا ہے اور نیا پارلیمانی سال صدر مملکت کے خطاب سے شروع ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں