پاکستان میں دہشتگردی کا مرکزی اسپانسر بھارت ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

اسلام آباد ۔ڈی جی آئی ایس پی آر، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے   کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کا اصل سرپرست بھارت ہے۔ جعفر ایکسپریس پر حملہ بھارتی حکومتی پالیسی کا تسلسل ہے۔ جعفر ایکسپریس حملے کے بعد بھارتی میڈیا نے اے آئی کے ذریعے تیار کردہ جعلی ویڈیوز نشر کیں۔ سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت کی مدد سے جعلی ویڈیوز تیار کی گئیں۔ بھارتی میڈیا سوشل میڈیا جنگ کو بھی قیادت فراہم کر رہا تھا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 11 مارچ کو دوپہر 1 بجے کے قریب جعفر ایکسپریس کے پاس آئی ای ڈی دھماکہ کیا گیا۔ دہشت گردوں نے منظم طریقے سے کارروائی کی۔ یہ واقعہ ایک دشوار گزار پہاڑی علاقے میں پیش آیا، جہاں دہشت گرد مختلف گروپوں میں تقسیم تھے۔ ایک گروہ نے بچوں اور خواتین کو ٹرین میں رکھا جبکہ دیگر مسافروں کو باہر بٹھا لیا۔ دہشت گردوں نے مسافروں کو 24 گھنٹے تک یرغمال بنایا۔ کچھ مسافروں نے بھاگنے کی کوشش کی تو دہشت گردوں نے ان پر فائرنگ کی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں نے 11 مارچ کی رات یرغمالیوں کے ایک گروپ کو لسانی بنیاد پر رہا کیا، جس کی کچھ لاجسٹک وجوہات تھیں کیونکہ اتنے لوگوں کو قابو میں رکھنا مشکل تھا۔ اس کے علاوہ، انہیں انسانیت دوست ہونے کا تاثر بھی دینا تھا۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشت گردوں کو ہمارے اسنائپرز نے نشانہ بنایا۔ ان میں خودکش بمبار بھی شامل تھے، جنہوں نے ایف سی کی چوکی پر حملہ کرکے 3 اہلکاروں کو شہید کیا۔ دہشت گردوں کی بڑی تعداد یرغمالیوں کے ساتھ پہاڑوں کی طرف روانہ ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں کا انسانیت، بلوچی تہذیب، اسلام اور پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔

اس آپریشن کی تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 36 گھنٹے کے اندر پاکستانی افواج نے انتہائی دشوار علاقے میں کامیاب آپریشن کیا۔ یہ آپریشن یرغمالیوں کو بچانے کے لئے تاریخ کا سب سے کامیاب آپریشن تھا۔ جب یہ واقعہ پیش آیا، فزیکل ایکٹیویٹی جاری تھی اور خودکش بمباروں کی موجودگی کی وجہ سے محتاط انداز میں آپریشن کیا گیا۔ جو دہشت گرد ٹرین کے اطراف تھے، وہ سب مارے جا چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج کی ضرار کمپنی کے جوانوں نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا۔ پاک فضائیہ نے اس آپریشن میں اہم کردار ادا کیا اور 12 مارچ کو ضرار کمپنی نے آپریشن کی کمان سنبھالی اور انجن سے کلیئرنس آپریشن شروع کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس آپریشن میں کسی بھی شہری کی جان نہیں گئی، تمام شہریوں کی اموات آپریشن سے پہلے ہوئی تھیں۔ ضرار کمپنی کے شوٹرز نے سب سے پہلے خودکش بمباروں کو نشانہ بنایا، جس سے کچھ مسافروں کو افراتفری میں بھاگنے کا موقع ملا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اللہ کا شکر اور جوانوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے حکمت عملی اور دلیری کے ساتھ اس مشکل آپریشن کو کامیاب بنایا اور معصوم جانوں کو بچایا۔ اس وقت بھی جعفر ایکسپریس کے حملے کے علاقے میں سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے اس حملے کی جڑیں افغانستان سے ملتی ہیں۔ دہشت گردوں کے پاس غیر ملکی اسلحہ تھا اور وہ افغانستان میں اپنے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے۔ ان دہشت گردوں کو افغانستان میں تربیت دی جا رہی ہے اور ان کو اسلحہ افغانستان سے فراہم کیا جا رہا ہے۔ بنوں کے واقعے میں بھی افغان دہشت گرد ملوث تھے۔ حالیہ دنوں میں مارا جانے والا ایک دہشت گرد بدرالدین افغان صوبے کے گورنر کا بیٹا تھا۔ افغانستان میں دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں مل رہی ہیں اور ان کارروائیوں کے ماسٹر مائنڈ ہماری شمالی سرحد پر ہیں۔

انہوں نے بھارتی میڈیا پر بھی تنقید کی، جس نے اس حملے کو دہشت گردوں کے کارنامے کے طور پر پیش کیا۔ بھارتی میڈیا نے اس حملے کے بعد پاکستان کے خلاف جعلی ویڈیوز کے ذریعے منفی پروپیگنڈہ کرنے کی کوشش کی۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ 2014 کے بعد نیشنل ایکشن پلان اتفاق رائے سے بنایا گیا تھا اور سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر ہم اس کے 14 نکات پر عمل کریں گے تو دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے۔ دہشت گردی کے خلاف پورے ملک کو مل کر لڑنا ہوگا اور نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر عمل ضروری ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اس آپریشن کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج، ایف سی بلوچستان اور دیگر اداروں نے مشکل علاقے میں جس طرح آپریشن کیا اور یرغمالیوں کو کامیابی سے ریسکیو کیا، وہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری کا شکریہ ادا کیا جو اس واقعے کی مذمت کی اور پاکستان کی حمایت کی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں