امریکہ میں پاکستان کیلئے جوہری پروگرام کی ٹیکنالوجی سمگل کرنے کے الزام میں پاکستانی کینیڈین شہری گرفتار

اسلام آباد ۔امریکہ کے ایکسپورٹ کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں پاکستانی فوج کے عسکری سازوسامان کے پروگرام سے منسلک کمپنیوں کو لاکھوں ڈالر مالیت کی امریکی ٹیکنالوجی فراہم کرنے کے شبہے میں ایک پاکستانی نژاد کینیڈین شہری کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، محمد جاوید عزیز (جو جاوید عزیز صدیقی یا جے صدیقی کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں) پر الزام ہے کہ انہوں نے امریکی ایکسپورٹ کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی فوجی سازوسامان تیار کرنے والی کمپنیوں کو ممنوعہ مصنوعات اسمگل کیں۔

اعلامیے کے مطابق، 67 سالہ دوہری شہریت کے حامل ملزم کو 21 مارچ کو واشنگٹن کے مغربی ڈسٹرکٹ میں گرفتار کیا گیا، جب وہ کینیڈا سے امریکہ میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ انہیں بعد ازاں منی سوٹا منتقل کر دیا گیا۔

محکمہ انصاف کے مطابق، 2003 سے 2019 تک ملزم نے کینیڈا میں قائم ڈائیورسیفائیڈ ٹیکنالوجی سروسز نامی کمپنی کے ذریعے ایک غیر قانونی خرید و فروخت کا نیٹ ورک قائم کیا، جس کا مقصد پاکستان میں ممنوعہ اداروں کو امریکی نژاد حساس سامان فراہم کرنا تھا۔

یہ سامان مبینہ طور پر پاکستان کے جوہری میزائل اور ڈرون پروگراموں سے منسلک اداروں تک پہنچایا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اصل خریداروں کی شناخت چھپانے کے لیے ملزم اور اس کے ساتھیوں نے جعلی فرنٹ کمپنیوں کا سہارا لیا اور کسی تیسرے ملک کے ذریعے اس سامان کو متعلقہ اداروں تک پہنچایا۔

ملزم پر امریکی انٹرنیشنل ایمرجنسی اکنامک پاور ایکٹ اور ایکسپورٹ کنٹرول قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ اگر ان الزامات میں قصوروار ثابت ہوتے ہیں تو انہیں 5 سال سے 20 سال تک قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔

یہ مقدمہ امریکہ کی ہوم لینڈ سیکیورٹی انویسٹیگیشن، ایف بی آئی اور امریکی محکمہ تجارت کے بیورو آف انڈسٹری اینڈ سیکیورٹی کی مشترکہ تحقیقات کے تحت چلایا جا رہا ہے۔

منی سوٹا ڈسٹرکٹ کے لیے اسسٹنٹ یو ایس اٹارنی بریڈلی اینڈی کوٹ، نیشنل سیکیورٹی ڈویژن کے کاؤنٹر انٹیلی جنس اور ایکسپورٹ کنٹرول سیکشن کے ٹرائل اٹارنی نکولس ہنٹر اس مقدمے کی پیروی کر رہے ہیں، جبکہ انہیں ویسٹرن ڈسٹرکٹ آف واشنگٹن کے امریکی اٹارنی آفس اور بین الاقوامی امور کے دفتر کی معاونت حاصل ہے۔

واضح رہے کہ فردِ جرم عائد کیا جانا صرف ایک الزام ہے اور عدالت کے حتمی فیصلے تک ملزم بے گناہ تصور کیا جائے گا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں