عمران خان کی رہائی کیلئے امریکہ اور سعودی عرب سے گارنٹرز سامنے آگئے

اسلام آباد ۔ تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان مشروط مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے ،امریکہ اور سعودی عرب سے گارنٹرز بھی سامنےآگئے ہیں ،وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے اسٹیبلشمنٹ اور گارٹنرز کے رابطے کرانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق عمران خان کی رہائی سے قبل اور بعد میں پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا خاموش رہے گا ، اسٹیبلشمنٹ کےخلاف کوئی بات نہیں کریگا۔عمران خان بھی اسٹیبلشمنٹ پر تنقید نہیں کرینگے۔اس حوالے سے گزشتہ تین روزقبل علی امین گنڈا پور اور عمران خان کے درمیان طویل ملاقات ہوئی تھی اور عمران خان نے تمام شرائط کےساتھ مذاکرات کیلئے حامی بھرلی ہے ۔

ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور نے بطورگارنٹرز بھی دے دیئے ہیں اور اور اس حوالے سے اپنا بھر پور کردار ادا کررہے ہیں۔مشروط مذاکرات میں عمران خان کی رضا مندی پر پہلے مرحلے میں بشری بی بی کو عدالتوں کے ذریعے رہائی عمل میں لائی جائے گی اور اسکے بعد دوسرے مرحلے میں عمران خان کو جیل سے باہر لانے کے لئے مذاکرات شروع کئے جائیں گے۔

اسٹیبلشمنٹ نے اپنی مرضی سے گارنٹرز مانگے ہیں جو وزیراعلی علی امین گنڈا پور نے 20 دن قبل وہی گارنٹرز اسٹیبلشمنٹ کو مہیا کر دیئے ہیں ،اسٹیبلشمنٹ اور گارنٹرز کے درمیان فون کالز پر ان معاملات پر بات چیت بھی ہو چکی ہے،

اسٹیبلشمنٹ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی کیا گارنٹی ہے کہ وہ جیل کے باہر آکر ان تمام شرائط پر پورا اتریں گے ،اس لئے انہوں نے مضبوط گارنٹرز کے نام وزیراعلی کو دیئے تھے جو انہوں نے وہی گارنٹرز اسٹیبلشمنٹ کو مہیا کر دیئے اور ان گارنٹرز کا تعلق پاکستان سے نہیں بلکہ امریکہ ،سعودی عرب اور دیگر ممالک سے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کی علی امین گنڈا پور نے پارٹی رہنمائوں سے 20 سے25 دن مانگے او ر دعوی کیا ہے کہ وہ ان دنوں میں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے بعد عمران خان کو رہا کرانے میں کامیاب ہو جائیں گے ،اس حوالے سے ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ پارٹی رہنمائوں نے علی امین گنڈا پور کی ڈیمانڈ تسلیم کرتے ہوئے 25دن دے دیئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل بھی علی امین گنڈا پور نے پارٹی رہنمائوں سے چند دن مانگے تھے تاہم انہیں ٹائم فریم نہیں دیا گیا تھا ،علی امین گنڈا پور نے 26 نومبر کے بعد بھی دو مختلف پارٹیوں نے عمران خان کے لئے مذاکرات کیئے۔26 نومبر کے بعد دسمبر کے پہلے ہفتہ بھی عمران خان بنی گالہ شفٹ ہونے کے لئے تیار ہو گئے تھے۔عمران خان کو 12دسمبر کو رہا ہونا تھا تاہم پارٹی بیان بازی کی وجہ سے مذاکرات ختم کر دیئے گئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کے دوران پارٹی کے دیگر رہنمائوں کی عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی جائیگی ۔مذاکرات کے پہلے مرحلے میں بشری بی بی کی رہائی ایک یا دوہفتوں میں ہو جائیگی تاہم عمران خان کی رہائی کا پراسیس بڑی عید تک چلے گا ۔

تاہم ان مذاکرات کے دوران تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج اور ورکرز کنونشنز کا سلسلہ جاری رہے گا جبکہ اپوزیشن کے ساتھ گرینڈ الائنس کا معاملہ بھی چلتا رہے گا اس پر کوئی شرائط عائد نہیں کی گئیں ،عمران خان نے پارٹی قائدین کو ہدایات جاری کیں کہ اسٹیبلشمنٹ کےساتھ مذاکرات جاری رکھیں تاہم احتجاج کا سلسلہ کو کسی صورت نہ روکا جائے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں