عام ادویات ذیابیطس مرض میں اچانک ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتی ہیں

عام طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس اور دل کی صحت سے متعلق یہی مشورہ دیا جاتا ہے کہ صحت بخش غذا اپنائیں، جسمانی طور پر متحرک رہیں اور شوگر لیول کو قابو میں رکھیں۔ تاہم، حالیہ ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان تدابیر کے علاوہ بھی کئی اہم عوامل ہیں جن پر توجہ دینا ضروری ہے، خاص طور پر دل کے اچانک دورے کے خطرے کے حوالے سے۔

یہ تحقیق حال ہی میں جرمنی میں منعقدہ ذیابیطس سے متعلق ایک بین الاقوامی کانفرنس میں پیش کی گئی، جس میں خاص طور پر ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو مدنظر رکھا گیا۔

تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں میں دل کے اچانک دورے کا امکان عام افراد کی نسبت دوگنا ہوتا ہے۔ تاہم محققین یہ جاننے کی کوشش میں تھے کہ کیا کچھ ایسے پوشیدہ یا کم معلوم عوامل بھی ہیں جو اس خطرے میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں؟

یہ تحقیق نیدرلینڈز کے ماہر ڈاکٹر پیٹر ہارمز اور ان کی ٹیم کی نگرانی میں انجام دی گئی، جنہوں نے ٹائپ 2 ذیابیطس میں مبتلا تقریباً 4,000 افراد کے طبی ریکارڈز کا تفصیلی جائزہ لیا۔ ان مریضوں میں سے 689 افراد کو سنہ 2010 سے 2019 کے درمیان اچانک دل کا دورہ پڑا۔

تحقیق میں جو بات سب سے زیادہ چونکا دینے والی تھی، وہ بعض مخصوص ادویات کے اثرات تھے۔

ماہرین نے دریافت کیا کہ کچھ عام طور پر تجویز کردہ دوائیں — جیسے کہ انفیکشن کے علاج میں استعمال ہونے والی اینٹی بائیوٹکس یا ذہنی بیماریوں کے لیے دی جانے والی اینٹی سائیکوٹک ادویات — دراصل دل کے اچانک دورے کے خطرے میں اضافے سے جُڑی ہو سکتی ہیں۔

اس فہرست میں وہ ادویات بھی شامل ہیں جو معدے کے مسائل جیسے متلی یا ہاضمے کے مسائل کے لیے دی جاتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق اس جانب اشارہ کرتی ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کے علاج میں صرف روایتی احتیاطی تدابیر کافی نہیں، بلکہ دواؤں کے ممکنہ اثرات کو بھی دھیان میں رکھنا چاہیے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں