ایم آر آئی (MRI) اسکین آج کل بیماریوں کی تشخیص میں ایک عام مگر اہم طریقہ بن چکا ہے، تاہم امریکی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس اسکین سے قبل دی جانے والی مخصوص دھات انسانی صحت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف نیو میکسیکو کے سائنس دانوں کی تحقیق کے مطابق ایم آر آئی اسکین سے پہلے جسم میں جو کانٹراسٹ ایجنٹ (Contrast Agent) انجیکشن کے ذریعے دیا جاتا ہے، اس میں گیڈولینیم (Gadolinium) نامی ایک دھاتی عنصر شامل ہوتا ہے، جو انسانی جسم میں برسوں تک موجود رہ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ ننھے دھاتی ذرات دماغ، گردے، جگر اور خون میں جمع ہو کر طویل المدتی نقصان کا باعث بن سکتے ہیں۔ خاص طور پر جب مریض اوکزالک ایسڈ (Oxalic Acid) پر مشتمل غذائیں استعمال کرتا ہے—جیسے ساگ، لوبیا، مغزیات یا وٹامن سی والی اشیاء—تو یہ تیزاب ان دھاتی ذرات کو جوڑ کر بڑے اور نقصان دہ ذرات میں تبدیل کر دیتا ہے۔
نتیجتاً، گیڈولینیم کے یہ ذرات جسم کے مختلف اہم حصوں مثلاً دماغ، دل، جگر، گردے اور جوڑوں میں پہنچ کر ان کی کارکردگی کو متاثر کرتے ہیں اور کئی قسم کی پیچیدہ بیماریوں کو جنم دے سکتے ہیں۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ جو افراد ایم آر آئی اسکین کرواتے ہیں، انہیں کم از کم کچھ عرصہ ایسی خوراک سے پرہیز کرنا چاہیے جو اوکزالک ایسڈ پر مشتمل ہو۔ اس کے ساتھ ہی سائنس دان ایک محفوظ اور انسان دوست متبادل کی تلاش میں بھی مصروف ہیں تاکہ مستقبل میں مریضوں کو بغیر کسی نقصان کے تشخیص کا مؤثر ذریعہ فراہم کیا جا سکے۔