ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال میں 190واں کامیاب جگر ٹرانسپلانٹ

کراچی کے معروف ڈاؤ یونیورسٹی ہسپتال میں جگر کی پیوند کاری کا ایک اور کامیاب مرحلہ مکمل ہو گیا، جہاں 23 سالہ نوجوان نے اپنے 42 سالہ چچا کو جگر عطیہ کیا۔ یہ جگر ٹرانسپلانٹ ڈاؤ اسپتال کی تاریخ کا 190واں کامیاب آپریشن ہے، جس کی نگرانی بین الاقوامی ماہرین نے کی۔

بدھ کی صبح شروع ہونے والا یہ پیچیدہ آپریشن کئی گھنٹے جاری رہا، تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ عطیہ دینے اور جگر حاصل کرنے والے دونوں مریض خیریت سے ہیں۔

ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر، پروفیسر محمد سعید قریشی نے اس شاندار کامیابی پر لیور ٹرانسپلانٹ ٹیم کو مبارکباد دی اور بیرون ملک سے آنے والے ماہرین کا شکریہ ادا کیا۔ یہ آپریشن نہ صرف اسپتال کے سیمینار ہال میں براہ راست دکھایا گیا بلکہ ڈاؤ یونیورسٹی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی اسے براہ راست نشر کیا گیا۔

یونیورسٹی آف شکاگو کے معروف سرجنز، پروفیسر جان لاماٹینا اور پروفیسر جان فنگ نے اس اہم آپریشن کی سربراہی کی۔ جہاں لاماٹینا ماضی میں بھی پاکستان آ چکے ہیں، وہیں پروفیسر فنگ کی یہ پہلی پاکستان آمد تھی۔

ڈاؤ یونیورسٹی کی پرو وائس چانسلر پروفیسر جہاں آرا حسن نے بتایا کہ سندھ کے ضلع شہداد کوٹ سے تعلق رکھنے والے 42 سالہ مریض کا جگر ہیپاٹائٹس بی اور ڈی کی وجہ سے ناقابلِ استعمال ہو چکا تھا، جس پر اس کے نوجوان بھتیجے نے انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے اپنا جگر عطیہ کیا۔

پروفیسر جہاں آرا نے مزید بتایا کہ اب تک ڈاؤ یونیورسٹی میں حکومت سندھ کی سرپرستی میں 190 سے زائد جگر کی پیوند کاریاں کامیابی سے انجام دی جا چکی ہیں۔ تاہم، پاکستان میں اعضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے کئی سماجی اور مذہبی چیلنجز بدستور موجود ہیں۔

اس کے ساتھ ہی ڈاؤ یونیورسٹی رواں ہفتے کے آخر میں پاکستان میں پہلی بین الاقوامی ٹرانسپلانٹیشن کانفرنس منعقد کر رہی ہے، جو دو روز تک جاری رہے گی۔ اس کانفرنس میں مقامی اور غیر ملکی ماہرین اپنے تجربات اور تحقیقات پیش کریں گے۔ مقررین میں یونیورسٹی آف شکاگو کے دونوں پروفیسرز، پاکستانی نژاد سائنسدان پروفیسر محمد منصور محی الدین اور اٹلی کی ایک یونیورسٹی سے پروفیسر پاؤ لو گروسی بھی شامل ہوں گے۔

کیٹاگری میں : صحت

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں