واشنگٹن: امریکہ میں کی گئی ایک تازہ تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امدادی پروگراموں میں کمی کی گئی تو آنے والے برسوں میں ایڈز سے متاثرہ بچوں کی تعداد میں خطرناک حد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ معروف طبی جریدے دی لانسٹ میں شائع ہوئی، جس میں ماہرین نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر ایچ آئی وی/ایڈز سے متعلق امریکی امدادی منصوبے، خاص طور پر پی ای پی ایف اے آر (PEPFAR)، محدود کیے گئے یا مکمل طور پر ختم کر دیے گئے، تو 2030 تک 15 لاکھ بچے ایڈز کے باعث موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق امداد میں کمی سے نہ صرف تقریباً 10 لاکھ نئے بچے ایچ آئی وی سے متاثر ہوں گے بلکہ مجموعی طور پر ایچ آئی وی میں مبتلا مزید 5 لاکھ افراد ایڈز کے باعث جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔
تحقیق میں یہ بھی نشاندہی کی گئی کہ بالغ متاثرین کی اموات کے نتیجے میں 2.8 ملین بچے یتیمی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو سکتے ہیں، جس کے سماجی اثرات مزید گہرے ہوں گے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کی چائلڈ اینڈ فیملی سوشل ورک کی پروفیسر اور تحقیق کی شریک سربراہ، لوسی کلور نے اس صورتحال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا:
“اگر PEPFAR جیسے منصوبوں کو مسلسل اور طویل مدتی تعاون حاصل نہ رہا تو دنیا بھر میں ایچ آئی وی/ایڈز دوبارہ وبا کی بدترین شکل اختیار کر سکتا ہے، بالخصوص بچوں اور نوجوانوں کے لیے۔”