قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) نے ملک میں ممکنہ طور پر بڑھتے ہوئے موسمی و وبائی خطرات کے پیش نظر کانگو وائرس، ہیٹ ویو اور سن اسٹروک سے متعلق انتباہی ہدایات (ایڈوائزریز) جاری کر دی ہیں، تاکہ متعلقہ طبی و حفاظتی ادارے بروقت اقدامات کر سکیں۔
ایڈوائزری میں کانگو بخار کو خاص طور پر نشانہ بنایا گیا ہے، جو کہ ایک مہلک وائرس (نیرو وائرس) کے ذریعے پھیلتا ہے۔ یہ وائرس عام طور پر چیچڑیوں (ٹِکس) میں پایا جاتا ہے، جو جانوروں جیسے بکری، بھیڑ اور خرگوش کی کھال میں چھپی ہوتی ہیں۔ وائرس انسانوں میں چیچڑی کے کاٹنے یا متاثرہ جانوروں کے ذبح کے دوران خون یا جسمانی رطوبت سے منتقل ہو سکتا ہے۔ متاثرہ شخص سے صحت مند افراد میں بھی یہ وائرس منتقل ہو سکتا ہے۔
رواں سال 2024 میں اب تک ملک میں اس خطرناک وائرس کے 61 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
این آئی ایچ نے عوام کو ہدایت دی ہے کہ وہ ہلکے رنگ کے کپڑے پہنیں تاکہ چیچڑیوں کو آسانی سے دیکھا جا سکے۔ اگر کسی کے کپڑوں یا جلد پر چیچڑی موجود ہو تو اسے محتاط طریقے سے ہٹایا جائے۔ علاوہ ازیں، ایسے علاقوں میں جانے سے گریز کیا جائے جہاں ٹِکس کی موجودگی کا خطرہ زیادہ ہو۔
ہیٹ ویو اور سن اسٹروک سے متعلق ایڈوائزری میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان بھی عالمی درجہ حرارت میں اضافے اور گلوبل وارمنگ کے اثرات سے متاثر ہو رہا ہے۔ ہر سال ہیٹ ویو کے اثرات میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجے میں سن اسٹروک، بیماری اور اموات کے واقعات بڑھ سکتے ہیں۔
حفاظتی اقدامات میں بتایا گیا ہے کہ براہِ راست دھوپ سے بچاؤ، جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے دینا (ڈی ہائیڈریشن سے بچنا) اور ٹھنڈے ماحول میں قیام جیسے اقدامات ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔