کابل / لندن: برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ افغان طالبان نے امریکی افواج کی جانب سے چھوڑے گئے لگ بھگ پانچ لاکھ ہتھیار یا تو دہشت گرد گروپوں کو فروخت کر دیے یا بیرونِ ملک اسمگل کر دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، یہ اسلحہ اُس وقت سے لاپتا ہونا شروع ہوا جب طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان پر کنٹرول حاصل کیا۔ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یہ امریکی ہتھیار اب افغانستان میں سرگرم شدت پسند گروہوں، حتیٰ کہ القاعدہ سے منسلک تنظیموں کے ہاتھ بھی لگ چکے ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ طالبان نے خود اعتراف کیا ہے کہ وہ تقریباً نصف امریکی فوجی ساز و سامان کا حساب رکھنے سے قاصر ہیں۔ یو این رپورٹ کے مطابق، طالبان نے اپنے مقامی کمانڈرز کو ان ہتھیاروں کا 20 فیصد حصہ اپنے پاس رکھنے کی اجازت دے رکھی ہے، جس کی وجہ سے بلیک مارکیٹ میں اسلحے کی غیر قانونی تجارت کو تقویت ملی۔
قندھار کے ایک مقامی صحافی کے مطابق، طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے ابتدائی ایک سال کے دوران امریکی اسلحہ عام مارکیٹ میں بآسانی دستیاب تھا، جبکہ اب یہ کاروبار خفیہ طریقے سے جاری ہے۔
دوسری جانب، طالبان حکومت کے نائب ترجمان حمد اللہ فطرت نے ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام ہتھیار محفوظ طریقے سے طالبان کے کنٹرول میں ہیں، اور ان کی فروخت یا اسمگلنگ سے متعلق تمام دعوے بے بنیاد ہیں۔
رپورٹ میں امریکی نگران ادارے سیگار (SIGAR) کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس نے کہا ہے کہ اسلحے کی اصل مقدار کم تھی۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ افغانستان میں تقریباً 85 ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی سامان چھوڑا گیا، جو بعد ازاں طالبان کے قبضے میں آ گیا۔