وفاقی دارالحکومت میں جماعت اسلامی کی جانب سے متوقع غزہ مارچ کے پیشِ نظر سیکیورٹی انتہائی سخت کر دی گئی ہے۔
ریڈ زون اور ایکسٹینڈڈ ریڈ زون کے تمام داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاروں سے بند کر دیا گیا ہے۔
شہر بھر میں چیکنگ کا عمل مزید سخت کر دیا گیا ہے جبکہ مختلف حساس مقامات پر گشت میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ کسی بھی ممکنہ امن و امان کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اضافی سیکیورٹی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی قسم کے غیرقانونی اجتماع یا مظاہرے پر پابندی عائد ہے، اور خلاف ورزی کی صورت میں اسلام آباد پولیس کی جانب سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
اسلام آباد پولیس نے فیصلہ کیا ہے کہ شہریوں کا امن خراب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف “پیس فل اسمبلی” اور “پبلک آرڈر ایکٹ” کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
غزہ مارچ کے پیش نظر فیض آباد کو بھی سیل کر دیا گیا جبکہ فیض آباد سے اسلام آباد جانے والی اہم شاہراہ کو بند کر دیا گیا۔
جماعت اسلامی کے قافلوں کو روکنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات رہے گی۔
سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی اسلام آباد عامر بلوچ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی آج اسلام آباد میں غزہ مارچ کرے گی، مارچ کی تیاریاں مکمل ہیں اور شہر کی ہر گلی سے لوگ نکلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دیگر شہروں سے آنے والے قافلوں کو اسلام آباد میں خوش آمدید کہتے ہیں، اسلام آباد میں آج انسانوں کا سمندر ہوگا۔ مارچ کا مقصد غزہ کے مظلوموں سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔
عامر بلوچ نے کہا کہ حکومت کسی بھی اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے اور راستے کھول دے۔ اسلام آباد کے شہریوں کے لیے رکاوٹیں نہ کھڑی کی جائیں راستے کھولے جائیں، راستوں کی بندش ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکتی۔
سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی اسلام آباد کا کہنا تھا کہ غزہ مارچ کے راستے روکنا حکومت کی فلسطین سے محبت کا نقاب اتار رہی ہے، حکومت امریکی خوشنودی کے لیے مارچ کا راستہ روک رہی ہے۔