ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر لگائے گئے 145 فیصد ٹیرف کو “قابلِ ذکر حد تک کم” کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق، ٹیرف میں اس بڑی کمی کا اعلان صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، جو ان کی چین کے خلاف جاری سخت معاشی پالیسی میں ایک بڑی تبدیلی تصور کی جا رہی ہے۔

تاہم، انہوں نے واضح کیا کہ ان تمام محصولات کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا، بلکہ جزوی نرمی اختیار کی جا رہی ہے۔

یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان بھاری محصولات کو “ناقابلِ برداشت بوجھ” قرار دیتے ہوئے چین اور امریکا کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں نرمی کی امید ظاہر کی تھی۔

اگرچہ صدر ٹرمپ کا لہجہ نسبتاً نرم دکھائی دیا، تاہم انہوں نے چین کے سامنے مکمل جھکاؤ سے گریز کرتے ہوئے کہا، “ہم چین کے ساتھ ٹھیک کام کر رہے ہیں، محصولات کی سطح اب اتنی بلند نہیں رہے گی۔”

صدر ٹرمپ نے چین کے ساتھ بہتر سفارتی و اقتصادی تعلقات برقرار رکھنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ایک ساتھ خوشگوار ماحول میں رہ سکتے ہیں اور مثالی انداز میں تعاون کر سکتے ہیں۔

ادھر چینی سرکاری میڈیا، بالخصوص “چائنا ڈیلی” نے ٹرمپ کے اس فیصلے کو عوامی دباؤ کے نتیجے میں ان کی گرتی ہوئی ساکھ کو سنبھالنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

چین کے مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر صدر ٹرمپ کے ان تبصروں کو “ٹرمپ نے شکست مان لی” جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ وائرل کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ اب تک امریکا نے چینی مصنوعات پر 145 فیصد تک کے بھاری ٹیرف نافذ کیے ہیں، جس کے جواب میں چین نے بھی امریکی اشیاء پر 125 فیصد تک کے محصولات لگا دیے ہیں۔

دونوں ممالک کے درمیان جاری اس معاشی محاذ آرائی نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، جس سے بازاروں میں بے چینی پھیلی، مہنگائی میں اضافہ ہوا اور شرحِ سود میں بھی تیزی دیکھی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں