نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ اگر بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے کی کوشش کی، تو پاکستان بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدوں پر نظرثانی کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا اور اس کے لیے پاکستان کو کسی بیرونی مدد کی ضرورت نہیں۔
یہ بات انہوں نے وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور دیگر حکومتی نمائندوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہی۔ اس موقع پر اسحاق ڈار نے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی تفصیلات بھی پیش کیں۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ حالیہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول و عسکری قیادت نے بھارتی اقدامات کا بھرپور جائزہ لیا اور متعدد اہم فیصلے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت اکیلے سندھ طاس معاہدہ منسوخ نہیں کرسکتا، اور اگر ایسی کوئی کوشش کی گئی تو پاکستان بھی تمام معاہدوں کو ازسرنو دیکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے حالیہ اقدامات کے ردعمل میں پاکستان نے اس سے بڑھ کر اقدامات کیے، جن میں فضائی حدود کی بندش بھی شامل ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت ہمیشہ الزامات عائد کرتا ہے، اگر اس کے پاس کوئی ثبوت ہے تو دنیا کے سامنے لائے۔ پاکستان نے فوری طور پر واہگہ بارڈر بند کر دیا ہے اور بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کی تعداد کو محدود کر کے 30 کر دیا گیا ہے، جس کا اطلاق 30 اپریل سے ہوگا۔ ساتھ ہی اسلام آباد میں تعینات بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انہوں نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی ایک تحریر کا حوالہ دیا، جس میں بھارت کی دہشت گردی کا ذکر موجود ہے۔ اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر ان کا بنگلہ دیش اور کابل کا دورہ مؤخر کر دیا گیا ہے تاکہ صورتحال پر فوری ردعمل دیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے پانی پر قبضہ نہیں کر سکتا، اگر پانی کے بہاؤ کو روکا گیا تو اسے جنگ کا اعلان تصور کیا جائے گا۔ پاکستان ہر ممکن صورتحال کے لیے تیار ہے اور اس کے پاس سری نگر میں غیرملکی اسلحے کی موجودگی کے ثبوت بھی ہیں۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک ایک فریق ہے، اس لیے اسے بھارت کے حالیہ اقدامات سے باخبر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان طویل سرحد ہے اور چھوٹے پیمانے پر ہونے والے واقعات کو سیکیورٹی کی ناکامی نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں ممالک نے طے کیا تھا کہ ایک دوسرے کی سرزمین کو استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
اسحاق ڈار نے خبردار کیا کہ اگر بھارت نے حملہ کیا تو پاکستان بھی بھرپور جواب دے گا۔ تاہم کسی بھی قدم سے قبل دوست ممالک کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے بھیجے گئے ڈی مارش میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی تذکرہ نہیں، اگرچہ بھارتی کابینہ کی سطح پر ایسا تاثر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی حکومت اور اس کی وزارت خارجہ شاید ایک صفحے پر نہیں ہیں۔
اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ 48 گھنٹوں میں جن بھارتی شہریوں کو پاکستان چھوڑنے کا کہا گیا ہے، اس کا اطلاق سکھ یاتریوں پر نہیں ہوتا، نہ ہی ان کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کا نام نہیں لیا، لیکن اس کا میڈیا الزام تراشی میں مصروف ہے۔ انہوں نے مودی کو ’’سرٹیفائیڈ دہشت گرد‘‘ قرار دیا اور کہا کہ گجرات میں اس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں۔
انڈس واٹر ٹریٹی کے رکن نے کہا کہ یہ معاہدہ دو جنگوں کے باوجود برقرار رہا، اور اسے معطل یا ختم کرنے کے لیے دونوں ممالک کی مشترکہ منظوری ضروری ہے۔ فی الحال یہ صرف ایک بیان ہے۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بھارتی اقدامات کو بچگانہ اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے موثر ردعمل دیتے ہوئے بھارتی ایئرلائنز کے لیے فضائی حدود بند کر دی ہے، جس سے بھارت کو معاشی نقصان ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ہمیشہ وکٹم بننے کی کوشش کرتا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، اور کلبھوشن جیسے شواہد اس کے خلاف موجود ہیں۔