اسلام آباد ۔ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایسے افراد جنہیں ماضی میں فالج، جزوی اسٹروک یا عارضی طور پر بینائی سے محرومی کا سامنا ہوا ہو، ان کے جسم میں نینو پلاسٹک کی مقدار صحت مند افراد کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہوتی ہے۔
یہ تحقیق امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے ایک سائنسی کانفرنس میں پیش کی، جس میں یہ انکشاف کیا گیا کہ نینو پلاسٹک کے ذرات کا تعلق عروقی امراض سے بھی ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ نینو پلاسٹک، مائیکرو پلاسٹک سے بھی زیادہ باریک ہوتے ہیں اور یہ جسمانی رکاوٹوں کو عبور کر کے انسانی جسم میں شامل ہو سکتے ہیں۔
جہاں مائیکرو پلاسٹک کو 5 ملی میٹر سے کم قطر والے ذرات کے طور پر جانا جاتا ہے، وہیں نینو پلاسٹک اس سے بھی کئی گنا چھوٹے، یعنی 1 مائیکرو میٹر یا 1,000 نینو میٹر سے بھی کم سائز کے ہو سکتے ہیں۔
یہ باریک پلاسٹک ذرات عام طور پر پانی کی بوتلوں، کھانے کی پیکنگ اور مصنوعی کپڑوں جیسی اشیاء سے خارج ہوتے ہیں اور محققین نے انہیں پھیپھڑوں، دل، جگر اور حتیٰ کہ رحم میں موجود جنین تک میں پایا ہے۔