بھارتی اقدامات کیخلاف سینیٹ میں متفقہ مذمتی قرارداد منظور

بھارت کی جارحانہ روش اور حالیہ اقدامات کے خلاف سینیٹ نے مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی، جس کی تائید ایوان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں بشمول اپوزیشن نے بھی کی۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین یوسف رضا گیلانی کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے قرارداد ایوان میں پیش کی، جسے تمام ارکان نے اتفاق رائے سے منظور کیا۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے سینیٹ میں سوال و جواب کا دورانیہ معطل کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔

نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر کسی نے پاکستان کی جانب بری نیت سے دیکھا تو اُسے ماضی جیسا بلکہ اس سے بھی سخت ردعمل دیا جائے گا، ہم نے پہلے بھی جواب دیا تھا اور اب بھی خاموش نہیں رہیں گے۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا، اور کہا کہ بھارت نے حسبِ معمول پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔

اسحاق ڈار نے بتایا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں یہ طے کیا گیا کہ پاکستان بھارت کی نسبت زیادہ مؤثر اقدامات کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا فیصلہ ناقابل قبول ہے کیونکہ یہ پاکستان کے عوام کے لیے پانی کی زندگی بخش ترسیل ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ واہگہ سرحد کو فوری طور پر بند کر دیا جائے گا، اور سارک ویزا اسکیم کے تحت بھارت سے آئے ہوئے افراد کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا جائے گا، البتہ سکھ یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو نشانہ بنانا دراصل کھلی جارحیت کے مترادف ہے، اور قومی سلامتی کمیٹی نے اسے دشمنی کے مترادف قرار دے کر تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کی منظوری دی ہے۔ بھارت کی طرف سے سارک ویزے منسوخ کیے جانے کے بعد پاکستان نے بھی سکھ یاتریوں کے سوا تمام بھارتی شہریوں کے ویزے ختم کر دیے ہیں۔

سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر فوزیہ ارشد کے بھائی کی وفات پر دعائے مغفرت کی گئی، جبکہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے “مخبر کے تحفظ اور نگرانی کمیشن” کے قیام کا بل پیش کیا، جسے مزید غور و خوض کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں