مودی حکومت کے یکطرفہ اور جارحانہ اقدامات کے ردعمل میں پاکستان کی جانب سے فضائی حدود بند کیے جانے سے بھارت کو شدید مالی نقصان کا سامنا ہے۔ ان فیصلوں کی بھاری قیمت اب خود بھارت کو ادا کرنا پڑ رہی ہے، اور روزانہ کی بنیاد پر کروڑوں روپے کا خسارہ ہو رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئر لائنز کی کارکردگی پر برا اثر پڑا ہے، خاص طور پر ان پروازوں پر جو بھارت سے یورپ اور امریکا کے لیے روانہ ہوتی ہیں۔ متبادل راستوں کے استعمال سے پروازوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے، ایندھن کی کھپت میں اضافہ ہوا ہے، اور یوں فضائی سفر مزید مہنگا ہو گیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں، بلکہ 2019 کے بالاکوٹ واقعے کے بعد بھی ایسی بندش بھارتی ایوی ایشن انڈسٹری کے لیے نقصان دہ ثابت ہوئی تھی، جس میں بھارتی ایئر لائنز کو مجموعی طور پر تقریباً 700 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔
حالیہ پابندی کے باعث بھارت کی یورپ، وسطی ایشیا، مغربی ایشیا، برطانیہ اور امریکا جانے والی پروازیں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ ایندھن پر اضافی اخراجات اور پیچیدہ روٹس کی وجہ سے آپریشنل اخراجات میں نمایاں اضافہ ہو گیا ہے۔
یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے صرف بھارتی ایئر لائنز پر پابندی عائد کی ہے، جبکہ دیگر ممالک کی پروازیں پاکستانی فضائی حدود استعمال کرتی رہیں گی۔ اس پابندی سے دیگر بین الاقوامی ایئر لائنز کو کاروباری فائدہ پہنچنے کا امکان ہے۔
ایئر انڈیا، انڈیگو اور اسپائس جیٹ جیسی بھارتی ایئر لائنز کو اب اپنی شمالی امریکا، یورپ اور مشرق وسطیٰ جانے والی پروازوں کے لیے طویل راستے اختیار کرنا ہوں گے، جس سے سفر کا دورانیہ اور لاگت دونوں بڑھ جائیں گے۔
پاکستان سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری کردہ نوٹم کے مطابق یہ پابندی بھارتی فوجی طیاروں سمیت، لیز پر لیے گئے طیاروں اور بھارتی ملکیت یا آپریشن میں شامل تمام جہازوں پر لاگو ہوگی۔