نئی دہلی ۔پہلگام میں فالس فلیگ واقعے کے فوراً بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بہار انتخابات کے حوالے سے اچانک بڑھتی ہوئی سرگرمیاں بھارتی میڈیا کی سرخیوں میں نمایاں ہو گئیں، جس سے ان کی حکومت کا منصوبہ بے نقاب ہو گیا۔
مودی سرکار پر الزام ہے کہ بہار میں سیاسی فائدے حاصل کرنے کے لیے انہوں نے پہلگام حملے کا ڈراما رچایا۔ ہندو انتہا پسند جماعت بی جے پی سے وابستہ وزیراعظم نریندر مودی پر یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے عوام کی ہمدردیاں سمیٹنے اور ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایک منظم منصوبے کے تحت یہ واقعہ پیش کروایا، اور بھارتی میڈیا میں اس حملے کو مسلسل بہار الیکشن سے جوڑا جا رہا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور آر جے ڈی نے مودی کے بہار دورے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جبکہ اے این آئی کی رپورٹ کے مطابق پٹنہ میں آر جے ڈی کی جانب سے وزیراعظم مودی اور وزیراعلیٰ نتیش کمار کے خلاف احتجاجی بینرز بھی لگائے گئے۔
اپوزیشن نے سوال اٹھایا ہے کہ جب پورا ملک پہلگام واقعے کے سوگ میں ہے، تو ایسے وقت میں وزیراعظم کا انتخابی جلسوں میں مصروف ہونا افسوسناک اور غیر حساس رویہ ہے۔ ایک معروف بھارتی صحافی نے تنقید کرتے ہوئے کہا، “پہلگام واقعے کے صرف 45 گھنٹے بعد مودی ووٹ مانگنے پہنچ گئے۔”
سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، جہاں صارفین مودی کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور راہول گاندھی کے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کے عزم کو سراہا جا رہا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تاثر زور پکڑ رہا ہے کہ پہلگام حملہ دراصل ایک سیاسی چال تھی، جسے مودی سرکار نے بہار انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا۔ ان کے بیانات اور اقدامات اس تاثر کو مزید تقویت دے رہے ہیں، جب کہ کئی مبصرین کا کہنا ہے کہ شواہد اس حملے کے پہلے سے طے شدہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔











