وزیراعظم شہباز شریف سمیت 8 مسلم رہنماؤں کی صدر ٹرمپ سے ملاقات

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں ایک اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے ساتھ ترکیہ، قطر، سعودی عرب، انڈونیشیا، مصر اور متحدہ عرب امارات کے سربراہان شریک ہوئے۔ اس اعلیٰ سطحی ملاقات میں غزہ کی صورتحال، امن، گورننس اور سیکیورٹی کے معاملات پر تفصیلی غور کیا گیا۔

اجلاس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی، اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوئم اور انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو سے الگ ملاقاتیں کیں جن میں گرمجوش مصافحہ اور غیر رسمی گفتگو ہوئی۔

اجلاس کے دوران صدر ٹرمپ نے پاکستان سمیت آٹھ مسلم اور عرب ممالک کے رہنماؤں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ ملاقات میں علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت ہوئی اور باہمی تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ غزہ میں قیام امن کے لیے عملی کردار ادا کریں۔ امریکا چاہتا ہے کہ اسلامی ممالک غزہ میں افواج تعینات کریں تاکہ اسرائیلی انخلا ممکن ہو سکے اور تعمیر نو کے عمل میں مالی معاونت فراہم کریں۔

صدر ٹرمپ نے اس ملاقات سے قبل اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا حماس کے مظالم کو انعام دینے کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں لیکن یہ عمل امن کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی بازیابی چاہتا ہے، تاہم حماس نے حالیہ امن معاہدے کی پیش کش کو مسترد کر دیا۔

اجلاس کے دوران مسلم ممالک کے رہنماؤں نے اپنے مؤقف اور تجاویز پیش کیں، تاہم کسی مشترکہ لائحہ عمل کا اعلان نہ کیا جا سکا۔ بعد ازاں امریکی صدر نے میڈیا سے گفتگو میں اس ملاقات کو انتہائی کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے معاملے پر مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور تمام بڑے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت نتیجہ خیز رہی۔

عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے اختتام پر صدر ٹرمپ اور وزیراعظم شہباز شریف کی خوشگوار ماحول میں غیر رسمی ملاقات بھی ہوئی جس میں خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں