اسرائیلی فوج نے غزہ کی طرف امداد لے کر جانے والے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ پر حملہ کردیا

لندن ۔سرائیلی فوج نے غزہ کی طرف امداد لے کر جانے والے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ پر حملہ کردیا۔غزہ کے لیے روانہ ہونے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کو اسرائیلی بحریہ نے روک لیا اور کشتیوں کو گھیرے میں لے کر آگے بڑھنے سے منع کردیا۔

الجزیرہ سے گفتگو میں فلوٹیلا کے ترجمان سیف ابو کشک نے تصدیق کی کہ اسرائیلی افواج نے متعدد کشتیوں کی انٹرنیٹ اور کمیونیکیشن سسٹمز منقطع کر دیے ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق کچھ جہازوں میں اسرائیلی فوجی داخل ہو چکے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ فلوٹیلا کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوز اس صورتحال کی عکاسی کرتی ہیں۔ ابو کشک کے مطابق اسرائیلی بحریہ مسلسل تنبیہی پیغامات بھیج رہی ہے اور دعویٰ کر رہی ہے کہ غزہ کے لیے امداد لے جانا “غیر قانونی” ہے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ اقدام اسرائیلی حکومت کی اُس پالیسی کا تسلسل ہے جس کے تحت وہ غزہ کی آبادی کو محاصرے اور بھوک کے ذریعے کمزور کرنے پر تُلی ہوئی ہے۔

خبر ایجنسیوں کے مطابق ایک جہاز میں موجود تمام افراد کو اسرائیلی فوج نے حراست میں لے لیا ہے جن میں صحافی بھی شامل ہیں، جبکہ فلوٹیلا کی کشتیوں کی لائیو فیڈ منقطع ہونے سے رابطے میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

قبل ازیں فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے آڈیو پیغام میں کہا تھا کہ قافلہ اسرائیلی ناکہ بندی کے قریب پہنچ چکا ہے، جس کے کچھ دیر بعد ہی اسرائیلی بحریہ نے گھیراؤ کر لیا۔

واضح رہے کہ فلوٹیلا کے دو جہاز، الما اور سیریس، کو اسرائیلی جنگی بحری جہازوں نے جارحانہ انداز میں کئی منٹ تک گھیرے میں رکھا، جس کے باعث کمیونیکیشن اور لائیو اسٹریم متاثر ہوئی۔

اس وقت بھی قافلہ اپنی منزل کی جانب بڑھ رہا ہے اور بدھ کی دوپہر تک وہ غزہ سے 90 ناٹیکل میل دور تھے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح وہ غزہ کے ساحل تک پہنچنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ قافلہ 40 سے زائد کشتیوں اور 500 کے قریب افراد پر مشتمل ہے، جن میں اطالوی سیاستدان اور ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شریک ہیں۔

دوسری جانب اٹلی اور یونان نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ کارکنوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے اور تجویز دی ہے کہ امداد قبرص میں اتاری جائے تاکہ مقامی چرچ کے ذریعے تقسیم کی جا سکے۔

اسرائیل نے بھی مؤقف اختیار کیا ہے کہ اگر امداد حقیقی ہے تو وہ قبرص یا اسرائیلی بندرگاہوں کے راستے پہنچائی جائے گی۔ تاہم اسرائیل اب تک یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے کہ یہ فلوٹیلا “حماس کی کارروائی” کا حصہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں