اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کا سلسلہ برقرار رہنے سے پہلی بار انڈیکس نے 85ہزار 615پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح عبور کرتے ہوئے تاریخ رقم کر دی۔
کے ایس ای 100انڈیکس 705پوائنٹس کے اضافے سے 85615پوائنٹس کی نئی بلند ترین سطح پر آنے سے متعدد حصص کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔
افراط زر میں کمی کے تناسب سے شرح سود میں نمایاں کمی کی توقعات بھی کی جا رہی ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام میں شمولیت کے بعد پاکستان میں شعبہ جاتی بنیادوں پر غیرملکی سرمایہ کاری کے راستے بھی کھل رہے ہیں۔
سعودی عرب اور خلیجی ممالک کی آئل اینڈ گیس سیکٹر میں ممکنہ سرمایہ کاری جیسے عوامل کے باعث پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی ایک بڑی نوعیت کی تیزی ثابت ہوئی جس سے ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈیکس کی 85 ہزار 615پوائنٹس کی نفسیاتی سطح عبور کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
اسٹاک ایکس چینج میں اس تیزی کے سبب متعدد حصص کی قیمتیں بھی بڑھ گئیں جن کی مالیت میں اربوں روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔
رواں سال غیرملکی سرمایہ کاری کے حجم میں 17فیصد کے اضافے، تجارتی خسارہ قابو میں آنے جیسے عوامل کے سبب غیرملکیوں کے ساتھ انسٹیٹیوشنز ودیگر شعبوں کے سرمایہ کاروں کی آئل اینڈ گیس فرٹیلائزر بینکنگ سیکٹر میں پراعتماد انداز میں سرمایہ کاری سے بیشتر دورانیہ میں کیپیٹل مارکیٹ کا گراف بھی مسلسل بلندی کی جانب گامزن ہے۔
واضح رہے کہ کاروباری ہفتے کے پہلے روز بھی پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت رجحان رہا تھا جس کے باعث کاروبار کے اختتام پر 100 انڈیکس 1378 پوائنٹس اضافے کیساتھ 84 ہزار 910 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔
علاوہ ازیں انٹربینک میں ڈالر کی قدر کم ہونے سے روپے کی قدر بھی بحال ہونے لگی، کاروباری ہفتے کے دوسرے روز انٹر بینک میں امریکی کرنسی 9 پیسے کمی ہونے سے انٹر بینک میں ڈالر 277.64 روپے سے کم ہو کر 277.55 روپے پر ٹریڈ ہوا۔